مصروف منظور
خلیفہ چہارم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ عظیم صحابی رسولؐ ہیں،جنھوں نے تاریخِ اسلام پر ان مٹ نقوش چھوڑے۔بچوں میں سب سے پہلے ایمان لانےکی سعادت حضرت علی ؓ ہی کو حاصل ہے،اُن کی عمر اُس وقت دس سال کی تھی۔آپ ؓ رسول اللہ ؐ کے چچا زاد بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ؐ کی سب سے لاڈلی بیٹی حضرت فاطمتہ الزہراؓ کے شوہر یعنی رسول اللہ ؐ کے داماد بھی تھے۔آپ ؓ کا شمارپیغمبر اسلامؐ کے قریب ترین صحابیوں میں سے ہوتا ہے جو اپنا اکثر وقت آپ ؐکی صحبت میں گزارتے تھے۔جس کی وجہ سے انہیں وہ سب کچھ آپؐ سے سیکھنے کو ملا۔جن کے باوصف سیدنا علی مرتضیٰ ؓ صحابہ کرام ؓمیں قرآن و حدیث کی وضاحت کے سلسلے میں علم کا ذخیرہ بن گئے۔آپ ؓ کی بابرکت زندگی سے رہنمائی،حکمت اور روشن خیالی کے اسباق ممتاز اور نمایاں ہیں۔آپؓ کا علم و حکمت کسی بھی موازنہ سے باہر ہے۔آپ ؓکےمتعلق رسول اللہ ؐ نے ایک حدیث میں فرمایا ہے: ’’میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔‘‘(حکیم المسدرق)۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے حضرت علیؓ کے علم کا،یعنی جناب ِرسول کریمؐ نے باب العلم(علم کا دروازہ)کے لقب سے حضرت علیؓ کو نوازا ہے۔آئیے آج ہم اس تحریر میں، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےچند اقوال پر نظر ڈالتے ہیں جو کہ مختلف کتابوں سے اخذ کئے گئے ہیںتاکہ ہم بھی اندازہ لگائیںکہ آپؓ کی علم و حکمت کا اور ہم بھی شان ِ علی ؓ کے کچھ حصے میں شامل ہو جائے۔
٭جس نے طمع کو اپنا اشعار بنایا،اُس نے اپنے آپ کو سبک کیا اور جس نے اپنی پریشانی حالی کا اظہار کیا، وہ ذلت پر آمادہ ہوگیااور جس نے اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھا اُس نے خود اپنی بے وقعتی کا سامان کرلیا٭لوگوں سے اس طریقہ سے ملو اگر مرجائےتو وہ تم پر روئیں اور زندہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں٭بہترین زہد،زہد کا مخفی رکھنا٭اے آدم کے بیٹے جب تم دیکھو اللہ تجھے پے در پے دے رہا ہے اور تو اس کی نافرمانی کررہا ،تو اس سے ڈرتے رہنا٭کسی مضطرب کی داد فریاد اور مصیبت زدہ کو مصیبت سے چھٹکارا دِلانا بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہے٭دولت ہو تو پردیس میں بھی دیس ہے اور مفلسی ہو تو دیس میں بھی پردیس٭جب تک تمہارا نصیب یاور ہے تمہارے عیب ڈھکے ہوئے ہیں٭انسان کی ہر سانس ایک قدم ہے جو اس سے موت کی طرف بڑھائے لے جارہا ہے٭جب عقل بڑھتی ہے تو باتیں کم ہوجاتی ہیں٭دوستوں کو کھودینا غریب الوطنی ہے٭بوڑھے کے رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے٭جو اہلِ بیت سے محبت کرے،اُسے جامہ فقر پہننے کو آمادہ رہنا چاہئے٭امیرالمومنینؓ سے دریافت کیا گیا آپ کا حال کیسا ہے؟ تو آپ نے فرمایا اُس کا کیا حال ہو گا، جس کو زندگی موت کی طرف لے جارہی ہو اور جس کی صحت بیماری کا پیش خیمہ اور جسے اپنی پناہ گاہ سے گرفت میں لیا جائے۔اللہ تعالی ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق دے۔آمین