Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

حضرت سخی زین الدین ولی ریشیؒ صوفی شخصیت

Mir Ajaz
Last updated: April 24, 2025 11:07 pm
Mir Ajaz
Share
10 Min Read
SHARE

رئیس احمد کمار

حضرت سخی زین الدین ولی ریشی ؒ، حضرت شیخ العالم شیخ نور الدین ولی ریشی ؒکے دوسرے اور خاص خلیفوں میں سے تھے ۔ باندرکوٹ کشتواڑ میں پیدا ہونے والے اس ولی کامل کی وابستگی راجپوت خاندان سے تھی ، اصلی نام جے سنگھ تھا ۔ بچپن میں ہی اُن کے والد کو دشمنوں نے قتل کیا تھا ۔ جے سنگھ ایک دن سخت بیمار ہوا، کافی علاج و معالجہ کے باوجود بھی ان کا صحت بگڑتا گیا، اچانک حضرت شیخ نور الدین ولیؒ کا گزر وہاں سے ہوا ۔انہوں نے جے سنگھ کی ماں کو روتے ہوئے دیکھا تو اپنی نظر عنایت سے جے سنگھ کو بیماری سے چھٹکارا دلایا اور اُن کی ماں نے شیخ نور الدین ولیؒ سے وعدہ کیا کہ صحت مند ہوجانے کے بعد جے سنگھ کو اُن کی خدمت میں کشمیر بھیجا جائے گا ۔جب جے سنگھ کے تمام افراد خانہ نے اسلام قبول کیا تو حضرت شیخ نور الدینؒنے جے سنگھ کا نام زین الدین رکھا۔ حضرت زین الدین ؒ، حضرت بابا بام الدین ولی ؒ کی خدمت میں رہے جو شیخ نور الدین ولی ؒ کے پہلے خلیفہ تھے۔ جلد ہی وہ ایک باکمال ہستی بن گئے۔ زین الدین ولی ؒ نے عبادت و ریاضت میں خود کو اتنا مشغول رکھا کہ اپنے مرشد و استاد حضرت بابا بام الدین ؒسے آگے بڑھ گئے ۔ جب حضرت شیخ نور الدین ولیؒ نے انہیں اعلی اوصاف سے پُر دیکھا تو ان کو ’’ عیش‘‘ کی پہاڑی پر گھنے جنگل کے بیچ میں خلوت گزین ہونے کا حکم دیا ۔ عیش سے یہ علاقہ بعد میں ’’عیش مقام‘‘ کہلانے لگا۔ انہیں اس علاقے کے لئے نگران بھی مقرر کیا گیا جو اُس زمانے میں دیووں اور پریوں کا مسکن تھا۔ ایک آدم خور دیو نے لوگوں کا جینا حرام کیا تھا۔ زین شاہ صاحبؒ نے اس کو مار کر لوگوں کے مشکلات دور کردیئے۔ اسی دوران وہاں ایک غار کھدوایا گیا جو پہلے بھی موجود تھا اور سانپوں اور بچھوں نے وہاں اپنا ٹھکانہ بنایا تھا ۔ زین شاہ صاحب ؒکے کہنے پر ہی وہ سب سانپ اور بچھو وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہوئے ۔ ان کو یہ بھی حکم دیا گیا کہ لوگوں کو نہ ہی ڈسیں اور نہ ہی ان کے ساتھ چھیڑیں ۔ باوجود کثرت کے وہ سانپ اور بچھو آج بھی نہ کسی کو ڈستےہیں نہ ہی چھیڑتےہیں ۔ زین شاہ صاحبؒ اسی غار میں محو عبادت رہے ۔ متقیوں اور پرہیز گاروں جیسی زندگی گزاری ۔ ایک دن جب شیخ نور الدین ولیؒ نے اپنا نعلین پہنے کے لئے زین شاہ صاحبؒ کو دیا، کیونکہ ان کے پاؤں میں زخم تھے اور پیپ بہہ رہا تھا تو زین الدین ولیؒ نے بہت عرصے تک نعلین نہیں پہنا۔ جب شیخ نور الدین ولیؒ نے وجہ دریافت کی تو جواب ملا ،’’ حضرت مرشد پاک کا دیا ہوا تبرک میں کیسے پہنوں بلکہ اسے میں اپنے سر پر رکھنا ہی سعادت سمجھتا ہوں ۔‘‘ زین شاہ صاحب اپنے مرشد سے براہ راست فیض حاصل کرنے کے لئے کبھی کبھی چرارون، کیموہ، روپہ ون وغیرہ جاکر اُن سے رابطہ میں رہتے تھے ۔ ایک دفعہ ایک چرواہے نے زین شاہ صاحبؒ کی جائے نماز کے نیچے مارے ہوئے بکری کے بچے کی کھال، سر اور پاؤں دَبا کر رکھے۔ وہ یہ نہیں چاہتا تھا کہ زین شاہ صاحب وہاں غار میں خلوت نشینی اختیار کرے ۔ اس لئے مقدمہ دائر کیا گیا کہ زین شاہ صاحبؒ نے ہی بکری کے بچے کو مارا ہے۔ جب شمس الدین بابا کو سر، کھال اور پاؤں اکھٹے رکھنے کے لئے کہا گیا جو ان کی خدمت میں تھے تو زین شاہ صاحبؒ نے خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کیا ۔ بزغالہ زندہ ہوگیا ۔ غنی چرواہے نامی شخص نے زین شاہ صاحب کے پیر پکڑے اور معافی طلب کی ۔ زین شاہ صاحبؒ کے نفس کشی کا عالم یہ تھا کہ اخروٹوں کے چھلکوں کو اپنا غذا بنایا۔ انہوں نے شمالی و جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں کی سیر کی اور اشاعتِ دین اور وعظ و تبلیغ کی ۔ جب زین شاہ صاحبؒ پنڈوبل جاکر یاد الٰہی میں محو ہو جاتے تھے تو جانور اور پرندے بھی ان کے اردگرد جمع ہوجاتے تھے۔ زین شاہ صاحب جب پنڈوبل میں ہی تھے تو ایک خدمت گزار نے مرشد بزرگوار کے واصل بحق ہونے کی خبر دی۔ تو اپنے رفیقوں ، جن میں بابا شمس الدینؒ، بابا دریاودینؒ، بابا شکردینؒ، بابا حنیف الدین ؒ وغیرہ شامل تھے کے ہمراہ چرارون پہنچے۔ بابا زین الدین ولیؒ نے ہی اپنے مرشد شیخ نور الدین ولیؒ کے جنازے کی امامت فرمائی۔ ایک دن سلطان کشمیر زین العابدین بڈشاہ زین شاہ صاحبؒ کی خدمت میں ملاقات کے لئے آئے۔ زین شاہ صاحب ؒعبادت الٰہی میں محو تھے اور بادشاہ سے کچھ نہ کہا ، بادشاہ ناراض ہوکر واپس چلا گیا۔ زین شاہ صاحب نے خدمت گزاروں سے کہا کہ سجادہ آلودہ ہو گیا ہے اور اِسے دھو ڈالو ۔ جب سلطان کو یہ خبر پہنچی تو اسے جلا وطن کرنے کا حکم دیا گیا ۔ زین شاہ صاحبؒ زمستان تبت کی طرف روانہ ہوئے ،اپنے مریدوں کو لیکر۔ بہت سے لوگوں کو وہاں مسلمان بنایا ۔ وہاں کے بادشاہ کا بیٹا اچانک فوت ہوا اور اپنی جہالت کی وجہ سے زین شاہ صاحبؒ پر تہمت لگائی کہ ان کے وہاں آنے سے ہی بچہ مرگیا ۔ زین شاہ صاحبؒ نے ایک دن انتظار کرنے کو کہا اور دوسرے ہی دن بچہ زندہ ہوا۔ زین شاہ صاحبؒ تبت میں تھے تو بابا بام الدینؒ کا انتقال بمزو اننت ناگ میں ہوا۔ زین الدین ولیؒ طے مکان کرکے بمزو پہنچے اور انہیں غسل دے کر تجہیز و تکفین کرکے پھر تبت پہنچے اور تبلیغ دین میں مصروف ہوگئے ۔ زین شاہ صاحب ؒکو ملک بدر اور ترک وطن کرنے کے بعد بڈشاہ کو بہت مصیبت جھیلنی پڑی، وہ اور اُس کا بیٹا شدید بیمار ہوئے۔ جب حکیموں اور ڈاکٹروں کے علاج و معالجہ کے باوجود بھی ٹھیک نہ ہوئے تو خود ہی کہا ،’’ میرے درد کا علاج صرف وہی درویش کرسکتا ہے جسے میں نے محض شاہانہ غرور کی وجہ سے جلاء وطن کیا ہے۔‘‘ بادشاہ نے اپنے بیٹے شہزادہ حیدر خان کو تبت بھیجا تاکہ وہ سمجھا بجھا کر اور عذرومعذرت کرکے انہیں اپنے ہمراہ لے آئیں ۔ چناچہ زین الدین ولیؒ نے شہزادہ کی التجا قبول کی اور کشمیر کی طرف روانہ ہوئے ۔ باوجود شدید درد بادشاہ اپنے وزراء کے ساتھ زین الدین ولی ؒکے استقبال کے لئے نکلے۔ جوں جوں بادشاہ زین الدین ولی کے نزدیک آتے گئے تو بادشاہ صحت یاب ہوتا گیا یہاں تک کہ بادشاہ بالکل تندرست ہوگیا ۔ کچھ دنوں بعد جب زین الدین ولی ؒ اپنی قیام گام پر تشریف آور ہوئے تو ان کے احترام اور استقبال کے لئے پرندے اور جنگلی جانور بھی جمع ہوئے ۔ وصال سے پہلے زین شاہ صاحبؒ نے اپنے خلیفوں کو بتایا تھا کہ چالیس دن تک وہ غار کے اندر نہ آئے ۔ حضرت زین الدین ولی ؒ ۸۵۳ ہجری کو واصل بحق ہوگئے ۔ چالیس دنوں کا عرصہ گزرنے کے بعد جب زین الدین ولیؒ کے خلفاء غار کے اندر تشریف لے گئے تو وہاں ان کے بیٹھنے کی جگہ پر سجادہ اور تسبیح دیکھی، جس پر وہ پریشان ہوئے۔ حضرت زین الدین ولی ریشی ؒ کا سالانہ عرس اپریل کے مہینے میں قمری کلینڈر کے ۱۲ تاریخ کو منایا جاتا ہے ۔ اللہ ہمیں زین شاہ صاحب ؒکے دکھائے ہوئے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی وسالت سے ہمارے دین و دنیا کی تمام پریشانیاں دور ہوجائیں ۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

کالممضامین

چھرنبل ۔ نظروں سے اوجھل دلکش سیاحتی مقام سیاحت

July 9, 2025
کالممضامین

جموں وکشمیر میں ریزرویشن بحران | انصاف اور اصلاح میں ہی مستقل حل پوشیدہ در جواب آں غزل

July 9, 2025
کالممضامین

گرمی کی تپش، آبی گذرگاہیںاور ہماری غفلت! | نوجوان وکمسن بچےاپنی جان گنوا رہے ہیں لمحہ فکریہ

July 8, 2025
کالممضامین

خصوصی پوزیشن:ایک آئینی خواب کا دُھندلاسفر! | پکچر ابھی باقی ہے ،تھیٹر کا پردہ گرنے نہ پائے جرسِ ہمالہ

July 8, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?