یو این آئی
سرینگر//درگاہ حضرت بل میں کشمیر یونیورسٹی کے سر سید گیٹ کے بالکل سامنے واقع ریسٹورنٹ سے آگ نمودار ہوئی جس نے آناً فاناً تین شاپنگ کمپلیکس اور ایک بستی کو لپیٹ میں لے لیا۔فائر اینڈ ایمرجنسی محکمہ کے مطابق شاپنگ کمپلیکس میں موجود 10سے 20گیس سلنڈر زور دار دھماکوں کے ساتھ پھٹ گئے جس کی وجہ سے آگ نے بھیانک رخ اختیار کیا۔آگ کی اس واردات میں تین شاپنگ کمپلیکس اور سات رہائشی مکانات تباہ ہوئے ۔معلوم ہوا کہ 17فائرٹینڈروں اور دو واٹر پمپوں کی مدد سے آگ پر قابو پالیا گیا تاہم آتشزدگی کی اس بھیانک واردات میں کروڑوں روپئے مالیت کی املاک راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی۔مقامی لوگوں نے الزام لگایاکہ ریسٹورنٹوں میں گھریلو استعمال کے گیس سلنڈر ڈمپ کئے گئے تھے اور جونہی آگ نمودار ہوئی تو گیس سلنڈر پھٹنے سے بستی بھی اس کی لپیٹ میں آئی۔انہوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ شاپنگ کمپلیکس میں موجود ریسٹورنٹوں کو مقفل کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی واردات رونما نہ ہو سکے۔ آگ کی واردات کے دوران شاپنگ کمپلیکس میں موجود 10سے 20گیس سلنڈر زور دار دھماکوں کے ساتھ پھٹ گئے جس کی وجہ سے آگ نے شاپنگ کمپلیکس کے متصل بستی کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔فائر اینڈ ایمرجنسی اور مقامی لوگوں نے فوری طورپر آگ بجھانے کی کارروائی شروع کی تاہم آتشزدگی کی اس واردات کے دوران تین شاپنگ کمپلیکس اور سات رہائشی مکانوں کونقصان پہنچا ہے۔ فائر اینڈ ایمرجنسی کے پیشہ ورانہ کام میں چند مقامی افراد نے رخنہ ڈال کر پائپوں کو چھین لیا جس کی وجہ سے متعلقہ عملے کو آگ بجھانے کی کارروائی کے دوران دقتوں کا سامنا کرناپڑا۔ان کے مطابق آگ اس قدر بھیانک تھی کہ فائر اینڈ ایمرجنسی عملے کو آگ بجھانے کی کارروائی میں سات گھنٹے لگے۔فائر اینڈ ایمرجنسی کے جوائنٹ ڈائریکٹر بشیر احمد شاہ نے بتایا’’ اپنی پوری زندگی میں اس طرح کی آگ نہیں دیکھی‘‘۔’انہوں نے بتایا کہ صبح نو بجے فائر اینڈ ایمرجنسی کنٹرول روم کو فون کال موصول ہوئی کہ درگاہ حضرت بل میں شاپنگ کمپلیکس سے آگ نمودار ہوئی تو فوری طورپر فائر ٹینڈروں کو روانہ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ شاپنگ کمپلیکس میں لگ بھگ 40سے 50گیس سلنڈر موجود تھے جن میں سے کئی زور دار دھماکوں کے ساتھ پھٹ گئے جس وجہ سے آگ نے سنگین رخ اختیار کیا اور فائر اینڈ ایمرجنسی عملے کو بھی آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔ان کے مطابق شہر سرینگر میں قائم سبھی فائر اسٹیشنوں سے گاڑیاں جائے موقع پر طلب کی گئیں اور 17فائر ٹینڈر بیک وقت آگ بجھانے کی کارروائی میں مصروف رہے۔انہوں نے مزید کہاکہ پانی ختم ہونے کے بعد کشمیر یونیورسٹی اور جھیل ڈل میں دو پمپ بھی نصب کرنے پڑے اور قریباً سہ پہر تین بجے کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔جوائنٹ ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ فائر اینڈ ایمرجنسی اہلکاروں نے اپنی جانوں کو جوکھم میں ڈال کر آگ پر قابو پاکر ایک بڑے سانحہ کو رونما ہونے سے ٹال دیا۔ان کے مطابق آتشزدگی کی اس واردات میں زائد از نصف درجن مکان اورتین شاپنگ کمپلیکسوں کی اوپری منزل کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے بتایا کہ رہائشی مکانوں کی بھی اوپری منزلیں ہی آگ کی اس واردات میں خاکستر ہوئیں۔آگ بجھانے کے دوران چند مقامی افراد کی جانب سے فائر مینوں کی پائپ چھیننے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں جوائنٹ ڈائریکٹر نے کہاکہ ہم بار ہاں لوگوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ فائر اینڈ ایمرجنسی اہلکاروں کو خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے کی خاطر ان کے ساتھ تعاون کریں۔انہوں نے بتایا کہ چند مقامی افراد کی جانب سے پائپیں چھیننے کے باعث ایک تو پانی ضائع ہوا دوسرا یہ کہ آگ بجھانے کی کارروائی میں بھی رخنہ پڑا۔جوائنٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے اہلکار تربیت یافتہ ہوتے ہیں لہٰذا ان کے کام میں رخنہ نہیں ڈالنا چاہئے۔دریں اثناٗ مقامی لوگوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شاپنگ کمپلیکس میں موجود سبھی ریسٹورنٹ مقفل کئے جائیں کیونکہ کمپلیکس کے نزدیک ہی بستی آبا د ہے۔انہوں نے بتایا کہ ریسٹورنٹ میں اگر گھریلو استعمال کے گیس سلنڈر نہ ہوتے تو اتنا بڑا سانحہ پیش نہیں آتا۔مقامی لوگوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ریسٹورنٹوں میں گھریلو استعمال کے سلنڈر وں کو ڈمپ کرنے کا سخت نوٹس لے کر ملوثین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ آثار شریف درگاہ حضرت بل کو جاذب نظر بنانے کی خاطروہاں سے بستی کو اٹھا کر یہاں انہیں پلاٹ فراہم کئے گئے تھے لیکن مذکورہ شاپنگ کمپلیکس اور ریسٹورینٹ رہائشی لوگوں کے لئے اب وبال جان بن گئے ہیں جنہیں فوری طورپر بندکرنے کی ضرورت ہے۔یو این آئی