سرینگر// جموں وکشمیر کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے پی ڈی پی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ نامہ پارٹی صدر محبوبہ مفتی کو بھیج دیا ہے۔حسیب درابو نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’پی ڈی پی کو الوداع کہہ رہا ہوں، زندگی کا ایک اور مرحلہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا‘۔ اپنے خط میں حسیب درابو نے کہا ہے کہ ٹھیک ساڑھے چار سال ہوگئے ہیں جب میں نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی،شاید میں نے ہر لمحہ خوشی سے نہ گذارا ہو، لیکن جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو یہ محسوس کرتا ہوں کہ اس تعلق سے میری آگاہی اور وسعت نظر میں اضافہ ہوا ہے‘‘۔خط میں مزید کہا گیا ہے’’ اس سفر کے دوران میں نے پی ڈی پی کے نظریاتی اور سیاستی بینر تلے الیکشن لڑا، اسمبلی کا رکن بن گیا،اور مجھے کابینہ میں شامل کیا گیا، اس دوران میں نے سیاست کا پوری طرح مزہ چکھ لیا،اسکے اصولوں،وعدوں اور بے وفائیوں کیساتھ‘‘۔مزید انہوں نے لکھا ہے’’یہ سفرمیں اتار چڑھائو،کامیابیوں و ناکامیوں،تعریفوں اور مذمتوں،اطمینان قلب وتنائو نیز اتفاقات و اختلافات پر محیط رہا‘‘۔’ بہت ساری باتیں ایسی ہیں جن کے لئے میں شکر گذار ہوں‘۔میری قانون ساز کی حیثیت سے سرگرمیاں قبل از وقت ہی ختم ہوئیں جب گورنر نے ریاستی اسمبلی کو تحلیل کیا،میں اس کے وقت اور جس طرح ایسا کیا گیا، اتفاق نہیں کرتا،یہ جمہوری نظام یا اسکے رکھوالوں کیلئے کوئی خوشی کی بات نہیں تھی،اب وقت آگیا ہے کہ میں اسے خیر باد کہوں،حتیٰ کہ میں باغی نہیں تھا، آپ جانتے ہیں کہ میں نے قریب 2سال پہلے کابینہ، ریاستی اسمبلی اور پارٹی سے استعفیٰ دیا تھا،جو آپ نے منظور نہیں کیا تھا،میں نے خود کو پارٹی امورات سے کافی حد تک لاتعلقی رکھی تھی،میں نے اس معاملے پر کوئی زور نہیں دیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اخلاقی طور پر ٹھیک نہیں تھا کہ ایسی پارتی سے رخصت ہوجائوں جس سے میں نے الیکشن لڑا اور نشست جیتی،اب جبکہ اسمبلی نہ رہی اس لئے میں پی ڈی پی سے مستعفی ہورہا ہوں‘۔ انکا مزید کہنا تھا’’ اب جبکہ میں نے فیصلہ کیا، میں مفتی صاحب کو یاد کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مجھے ڈھونڈا اور سیاست میں لیکر آئے،انکے ساتھ کام کر کے میں نے محسوس کیا کہ سیاست بدمعاشوں کی آخری پناہ گاہ نہیں،کبھی کبھار دانشمندانہ دیانت،ذاتی ایمانداری اور اخلاقی حوصلے رکھنے والے لوگ بھی اس میں پائے جاتے ہیں، میں انتہائی خوش قسمت تھا کہ مجھے انکے ساتھ کام کرنے کا موقعہ ملا،میں یہ امید کرتا ہوں کہ جب تاریخ بھارتیہ جنتا پارٹی کیساتھ اتحاد کرنے کے مفتی صاحب کے فیصلے کو جانچے گی تو اس کو اسی پس منظر اور اسکے ساتھ منسلک پیچیدگیوں کے تناظر میں دیکھے گی‘‘۔ خط میں مزید کہا گیا ہے’’ پی ڈی پی کیساتھ میری نیک خواہشات ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ(کشمیر) کے دیرینہ سیاسی مسئلے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ ریاست میں امن و ترقی اور سماجی نظام قائم ہوسکے۔