آج کل مرد اور عورت ہمیشہ نوجوان رہنے کی فکر میں ہی لگے رہتے ہیں اوریہ سوچے بغیر دونوں اس کے لئے کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہیں کہ جوانی نے ہمیشہ کس کا ساتھ دیا ہے ؟ جوانی اور خوبصورتی قائم رکھنے کے لئے بے شمار کریمیں استعمال کرنے کے علاوہ دیگر مصنوعات بھی اپنے چہرے پر استعمال کرتے ہیں اور مصنوعی حسن و جوانی کے لئے سیلون و بیوٹی پارلر بھی جاتے ہیں۔ہر دوسرے دن وزن پر نظر رکھنے کے لئے مشین پر چڑھتے ہیں اور جو غذا لیتے ہیں اس پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ سمارٹ رہنے کے لئے ورزش بھی کرتے ہیں اور خود کو جوان رکھنے کے لئے کاسمیٹک سر جری بھی کرواتے ہیںاور اب ان سب چیزوں کو ذرا مختلف انداز میں دیکھیں اور ایک نئے تناظر میں ان کا جائزہ لیں تاکہ ہمیں حقیقت سے آگاہی ہو سکے۔
کیا ہمیشہ خوبصورت اور جوان نظر آنا ہی سب سے اہم ہے ؟کیا ہماری زندگی کا صرف یہی مقصد ہے ؟آج پریس میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر پبلسٹی کی بھر مار ہے اور بیوٹی پروڈکٹس بنانے والی کمپنیاں یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ ہمارے پروڈکٹ کے استعمال سے عمر کی بڑھوتری کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور آپ جوان نظر آئیں گے۔
یہ نام نہاد پروڈکٹس آپ کے چہرے کی شکنوں کو غائب توکر دیتی ہیں اور آپ کی عمر کو مخفی رکھتی ہیں مگر کب تک ؟ عارضی چیز ہمیشہ عارضی ہی ہوتی ہے۔اس لئے اس حوالے سے ہمارا نظر یہ یہ ہے کہ چاہے آپ کچھ بھی کرلیں، آپ فطرت کو اپنے قابو میں نہیں کر سکتے۔جب ایک سپر پاور (اللہ) نے ہر بات کے لئے ایک پروسیس مقرر کر رکھا ہے تو ہم انسانوں کی کیا مجال کہ ہم اس میں مداخلت کریں ،عمر کا بڑھنا ایک قدرتی اور فطرتی عمل ہے۔ ہم چاہے جتنی کوشش کریں اس عمل کو روک نہیں سکتے، عمر کی بڑھوتری کو روکنے کی بجائے ہمیں چاہیے کہ ہم اس کی حقیقت کو تسلیم کرلیں اور پر وقار انداز میں زندگی کو آگے کی طرف بڑھاتے رہیں۔
اس دنیا میںکوئی بھی فرد ہمیشہ کے لئے جوان نہیں رہ سکتاہے تو پھر کیوں نہ فطرت کو اپنا لیا جائے۔ اگر ہم یہاں یہ کہہ رہے ہیں کہ فطرت کو اپنا لیا جاے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ دیگر عوامل کی طرف سے بھی آنکھیں بند کر لی جائیں۔بے شک صحت مند رہنا ضروری ہے ،وزن پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ وزن کے بڑھنے سے جو دیگر بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں ان سے بچا جا سکے اور ہماری بڑھتی ہوئی عمر ہمارے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی وبال نہ بنے ،عمر کا بڑھنا زندگی کی ایک ناگزیر حقیقت ہے بالکل ایسے جیسے کہ ہر کسی کو موت آنی ہے ،اس سچائی سے لڑنے کے بجائے اچھا ہو گا کہ ہم اسے دل وجان سے تسلیم کرلیں اور پْر وقار انداز میں اسے قبول کریں۔یہ بات ذہن نشین رکھئے کہ اگر ہم کسی محفل میں ہوں تو اپنی بیٹیوں کی بیٹی نہ لگیں،نہ یہ چاہیں کہ اپنی ہم عصروں میں ہم ایک فالتو شے نظر آئیں، وقت آنے پر اپنی بڑھتی ہوئی عمر کو قبول کریںاور اپنی عمر کے مطابق نظر آنا پسند کریں۔ اپنے چہرے کی جھریوں اور سفید بالوں کی لٹوں پر فخر کریں اور زندگی جس طرح ہمارے سامنے آتی جائے گی ،قبول کرتے جائیں۔
اگر ہمارے بالوں میں چند سفید بال جھانکنے لگتے ہیں تو خوف کے مارے ہمیں شور نہیں مچانا چاہیے اور نہ ہی یہ سوچنا چاہیے کہ بس اب زندگی کا اختتام ہونے والا ہے بلکہ ہمیں سفید بالوں کو میچیورٹی کی علامت سمجھنا چاہیے اور یہ سوچنا چاہیے کہ ہم عقل مند ہو گئے ہیں۔اب ہم سے کوئی حماقت نہیں ہونی چاہیے۔بجائے اس کے کہ عمر چھپانے کی خاطر چہرے پر دس طرح کی مصنوعات لگا کر خود کو تماشا بنایا جائے۔ بہتر ہو گا کہ اپنی عمر کے مطابق لباس پہن کر لوگوں میں آئیں اور انہیں یہ احساس دلائیں کہ آپ بڑھتی ہوئی عمر کو نہایت پر وقار انداز میں قبول کررہی ہیں اور اس سے آپ کی عزت میں اضافہ ہو گا۔