سرینگر//حریت (گ) نے پارمپورہ کے جنگجو کی ہلاکت کے وقت احتیاتی طور حراست میں لئے گئے قائدین کی اسیری کو طول دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں عملاً پولیس راج ہے۔بیان کے مطابق تحریک حریت جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی، حریت ترجمان اعلیٰ غلام احمد گلزار اور حریت رہنما محمد اشرف لایا کو تھانہ وخانہ نظر بند کیا گیا جبکہ تحریک حریت کے 85سالہ بزرگ رہنما شاہ ولی محمد کو پولیس نے ایک جنگجو کی نماز جنازہ پڑھانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے لیکن ابھی تک پولیس انہیں رہا نہ کرکے احتیاط کے نام پر کسی قانونی اور اخلاقی جواز کے بغیر قید کرکے آزادی تحریر وتقریر اور عبور ومرور پر قدغن لگاکر جمہوری اقدار کو پامال کررہی ہے، جبکہ ہر پولیس تھانہ پر بورڈ لگے ہوتے ہیں کہ 24گھنٹوں سے زیادہ پولیس کسی بھی شخص کو اپنی تحویل میں نہیں رکھ سکتی لیکن کشمیر میں پولیس کے لیے یہ دانت صرف دکھانے کے لیے ہیں۔بیان کے مطابق سنگبازی کے نام پر جوانوں کو کئی کئی ماہ تک مختلف تھانوں اور اذیت خانوں میں رکھا جارہا ہے اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے گھروالوں کو بھی تنگ طلب کیا جارہا ہے۔ بیان میںحریت نے کہا ہے کہ ایسے حربوں سے آج تک ہماری آواز دبی اور نہ آئندہ ایسا ممکن ہے۔