سرینگر// حریت(گ) سید علی گیلانی نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نیشنل فرنٹ کی حریت کانفرنس میں رُکنیت کو فی الحال معطل کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک یہ معاملہ پوری طرح سے واضح نہیں ہوتا، تب تک حریت کانفرنس کے آزاد کشمیر چپٹر سے بھی یہ پارٹی معطل رہے گی۔ گیلانی نے کہا کہ بھارت کی ایک ٹیلی ویژن چینل نے جو ویڈیو چلاکر ہماری پوری جدوجہدِ آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے، اس پر ہم نے مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کیا تھا، جس میں نعیم احمد خان کو بھی بُلایا گیا تھاتاکہ وہ اس سلسلے میں شوریٰ کے سامنے اپنا موقف بیان کرسکیں، البتہ پولیس نے یہ میٹنگ ممکن نہیں ہونے دی۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ نعیم احمد خان نے بعد میں پریس کانفرنس کرکے ٹیلی ویژن چینل کی طرف سے چلائے گئے ویڈیو کی صحت پر اگرچہ کئی اہم سوالات اٹھائے ہیں، البتہ جب تک یہ معاملہ پوری طرح سے صاف نہیں ہوتا اور حقائق کُھل کر سامنے نہیں آتے، میں تب تک اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نیشنل فرنٹ کی حریت کانفرنس میں رُکنیت کو معطل کرتا ہوں۔ یہ ایک اخلاقی ذمہ داری ہے، جو فورم کے سربراہ کی حیثیت سے پوری کرنا میرے لیے لازم ہے۔ میں البتہ یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بھارت کی بیشتر میڈیا چینلوں کا کوئی اخلاقی معیار ہے اور نہ ان کا طریقہ کار شفاف صحافت کے زُمرے میں شامل ہے۔ یہ چنلیں بھارت کی خفیہ ایجنسیوں اور فرقہ پرستوں کی ماؤتھ پیس اور ترجمان کے طور پر کام کرتی ہیں اور ان کا پہلا اور آخری ہدف مظلوم کشمیریوں کی تحریک کو بدنام کرنا اور کشمیر کے حوالے سے بھارت کی استعماری اور سامراجی سوچ کی وکالت کرنا ہے۔ گیلانی نے مزید کہا کہ بھارت کی میڈیا چنلیں اور خُفیہ ادارے جو کروڑوں روپئے کے لین دین کے بارے میں کہانیاں بتاتے رہتے ہیں، اُن کا حقیقت کے ساتھ دُور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ یہ کشمیریوں کی مبنی برحق جدوجہد کو بدنام کرنے کی ایک بونڈی مہم جوئی ہے اور اس کا مقصد پاکستان کے بارے میں بھی غلط فہمیاں پیدا کرکے عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ضرور کشمیریوں کی جدوجہد کا حامی ملک ہے اور وہ سیاسی، سفارتی اور اخلاقی سطح پر ہماری مدد کررہا ہے، البتہ ہماری جدوجہد خالصتاً ایک مقامی تحریک ہے اور اس کو منفی پروپگنڈا کے ذریعے سے ماضی میں دبایا جاسکا ہے اور نہ مستقبل میں ایسا کیا جانا بھارت کے لیے ممکن ہے۔