سرینگر// حریت (گ) نے حکومت کی طرف سے جیلوں اور پولیس اسٹیشنوں کو امتحانی مراکز میں تبدیل کرکے وہاں ہی طالب علموں کا امتحان لینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید یہ دنیا کی واحد وزارت ہوگی جو جیلوں اور تھانوں کو امتحانی سینٹرول میں تبدیل کرنے کا تاناشاہی حکم صادر کرتی ہے۔ تعلیم کے زیور سے ’’آراستہ‘‘ ہماری بدنصیب قوم کے یہ خودساختہ حکمران عقل وفہم سے اس قدر عاری ہوچکے ہیں کہ اپنی ضد، ہٹ دھرمی اور جھوٹی انّا کی تسکین کے لئے کسی بھی حد تک جانے کے لئے بے قرار ہوتے ہیں۔ حریت نے کہا کہ وزارت تعلیم کو چاہیے کہ امتحانی مراکز کے ساتھ ساتھ اسکول بھی جیلوں اور عقوبت خانوں میں ہی شفٹ کریںاور ’’عوامی خوشحالی‘‘ کے ’’عظیم مشن‘‘ کے تحت بچوں کے والدین کو بھی وہاں ہی منتقل کرکے تعلیمی اور اقتصادی ترقی کے اپنے دیرینہ موقف کو عملی جامہ پہنانے کے اقدامات کریں۔ اس کرایہ کی ذہنیت سے ایسے ہی ببولے پھوٹتے ہیں جس کا ایک عام انسان بھی مذاق اڑانے کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ حریت نے کہا کہ 9000گرفتار شدگان جوانوں میں سے بیشتر طالب علم ہیں اور 5500کی تلاش جاری ہے جبکہ 2300پر پہلے ہی کیس درج کئے جاچکے ہیں ۔ وادی کی سڑکوں پر وزارتوں کے قلمدان سنبھالے بھارتی بربریت کے یہ آلۂ کار بھی بندوقوں اور بُلٹ پروف گاڑیوں کے جھرمٹ کے بغیر اپنے ’’عوام‘‘ سے ملاقات نہیں کرسکتے ہیں تو عام لوگ جو محکوم بھی ہیں، مجبور بھی ہیں، نہتے بھی ہیں اور کمزور بھی ہیں، کیسے وہ اس جنگی صورتحال میں اپنے لخت جگروں کو تعلیم کے نام پر ان سڑکوں پر چلنے کی اجازت دے سکتے ہیں جو پچھلے 3ماہ سے ہمارے معصوموں کے خون سے رنگین بنادی گئی ہیں جس کے ہر نکڑ اور ہر موڑ پر آپ کی حفاظت پر مامور ’’حفاظتی فورسز‘‘ اس تاک میں بیٹھے ہوتے ہیں کہ کب ہمیں اپنے کرتب دکھانے کے مواقع فراہم ہوجائیں۔ حریت نے کہا کہ ایسی خرافات ایک مرض کی طرح انسان میں سرایت کرجاتا ہے کہ وہ زمینی صورتحال اور گردوپیش میں ہورہی سرگرمیوں کو نہ تو دیکھ سکتا ہے، نہ محسوس کرسکتا ہے اور ناہی ان کا جائزہ لے سکتا ہے۔ وہ صرف اپنی بیمار ذہنیت کے بل پر غیر سنجیدہ ،غیر اخلاقی اور غیر فطری منطق پر ڈٹ جاتا ہے۔حریت نے کہا کہ اگر یہ لوگ واقعی ان طالب علموں کے حوالے سے فکرمند ہیں تو ان کو رہاکرکے ان کے خلاف کیس واپس لے کر اُن کی تعاقبی نگاہوں پر روک لگاکر انہیں تیاری کے لئے وقت دیدیا جائے تاکہ یہ بچے اپنے بل بوتے اور کھلے ذہن کے ساتھ امتحان میں حصہ لے سکیں۔حریت کانفرنس نے عوام سے اپیل کی کہ پورے نظم وضبط سے اور باہمی اتفاق سے قیادت کے پروگرام کو عملانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔