کانگریس تقسیم کو قبول نہ کرتی تو پاکستان وجود میں نہ آتا:وزیر داخلہ
عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو لوک سبھا میں اعلان کیا کہ پہلگام قتل عام کو انجام دینے والے تین ملی ٹینٹوں کو فوج، سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولیس کے سرینگر کے قریب مشترکہ آپریشن میں سیکورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا ہے۔آپریشن سندور پر خصوصی گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے شاہ نے کہا کہ پیر کو آپریشن مہادیو کے تحت ملی ٹینٹوں کو مارا گیا۔ ان کی شناخت سلیمان عرف فضل افغانی اور جبران کے نام سے ہوئی ہے۔انہوں نے کہا” سلیمان لشکر طیبہ کا A-کیٹیگری کا کمانڈر تھا، افغانی بھی A-کیٹیگری کا لشکر طیبہ کاکارندہ تھا، جبران بھی ایک بدنام اور مطلوب ملی ٹینٹ تھا۔ پہلگام میں ہمارے شہریوں کے قتل میں ملوث یہ تینوں ملی ٹینٹ اب ختم ہو چکے ہیں” ۔شاہ نے ایوان کو بتایا کہ ملی ٹینٹوں کی شناخت کے بارے میں یقینی بنانے کے لیے، انکی کی مدد کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کے ذریعے حراست میں لیے گئے افراد کو لایا گیا اور اس بات کی تصدیق کی گئی کہ یہ تینوں پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے حملے میں ملوث تھے۔انہوں نے کہا، “جو لوگ خوراک سپلائی کرتے تھے، ملی ٹینٹوں کو پناہ دیتے تھے، انہیں پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔ ایک بار جب انکی لاشیں سرینگر لائی گئیں، تو ان کی شناخت ان لوگوں نے کی جنہیں ہماری ایجنسیوں نے حراست میں لیا،” ۔ ملی ٹینٹوںسے برآمد کیے گئے ہتھیار M-9 اور AK-47 رائفلیں پیر کی رات سنٹرل فارنسک سائنس لیبارٹری میں جانچ کے لیے ایک خصوصی پرواز میں چنڈی گڑھ کے لیے روانہ کی گئیں۔شاہ نے کہا کہ پہلگام میں ملے خالی کارتوس اور برآمد شدہ بندوقوں کے ذریعے ٹیسٹ فائرنگ کے بعد فرانزک لیب سے میچ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیلسٹک رپورٹ ان کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ “چھ فارنسک ماہرین نے آج صبح ایک ویڈیو کال پر مجھے تصدیق کی ہے کہ یہ وہی گولیاں ہیں جو پہلگام حملے میں استعمال کی گئی تھیں۔”وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے مارے گئے ملی ٹینٹوں میں سے دو کی پاکستانی ووٹر آئی ڈی کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بنی چاکلیٹس اور اسلحہ بھی برآمد کیا ہے۔پہلگام حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ملی ٹینٹوں کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دیں۔پہلگام میں اور شہریوں پر پاکستانی گولہ باری کے دوران اپنی جانیں گنوانے والوں کے لیے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستانی فائرنگ کی وجہ سے شہری شہید ہوئے اور کچھ گوردواروں اور مندروں کو نقصان پہنچا۔شاہ نے کہا کہ اب ملی ٹینٹوں کو پاکستان سے جموں و کشمیر بھیجا جا رہا ہے کیونکہ کشمیر میں کوئی مقامی ملی ٹینٹ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا’’2005 سے 2011 کے درمیان 27 حملے ہوئے۔ “کانگریس حکومت نے کیا کیا؟ انہوں نے صرف پاکستان کو ڈوزیئر بھیجے،” پاکستان کو تمام دہشت گردی کی جڑ قرار دیتے ہوئے شاہ نے کہا کہ پاکستان ایک غلطی تھی جو کانگریس نے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ تقسیم کو مسترد کر دیتے تو پاکستان نہ ہوتا۔
حریت کانفرنس
مرکزی وزیر داخلہ نے علیحدگی پسند اتحاد حریت کانفرنس کو “دہشت گرد تنظیموں کی تنظیم” قرار دیا اور واضح کیا کہ مودی حکومت اس کے ساتھ کبھی بھی بات چیت نہیں کرے گی۔ شاہ نے یہ بھی کہا کہ ایک وقت تھا جب حریت کانفرنس کے لیڈروں کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ ملتا تھا اور حکومت اس کے ساتھ بات چیت کرتی تھی۔حریت کے لیے سرخ قالین بچھا ہوا تھا، منموہن سنگھ حکومت کے نمائندے ان سے بات چیت کرتے تھے،ہم نے حریت کے تمام حلقوں پر پابندی لگا دی اور اب سب جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں،ہم حریت سے بات نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ میں نریندر مودی حکومت کی پالیسی کو دہرانا چاہتا ہوں ،حریت ملی ٹینٹ تنظیموں کی ایک تنظیم ہے، ہم ان سے بات نہیں کریں گے، ہم وادی کے نوجوانوں سے بات کریں گے۔ شاہ نے کہا کہ 2004 سے 2014 تک کشمیر میں ملی ٹینسی کے 7,217 واقعات ہوئے اور 2014 سے 2025 تک یہ واقعات 70 فیصد کم ہو کر 2,150 رہ گئے ہیں۔”2004 سے 2014 تک، 1,770 عام شہری مارے گئے۔ یہ 2014 سے 2025 تک 80 فیصد کم ہو کر 357 رہ گئی۔ 2004 سے 2014 تک، سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں کی تعداد 1,060 تھی،ہمارے دور میں یہ کم ہو کر 542 ہو گئی،” ۔ملی ٹینسی کی شرح میں 23 فیصد اضافہ ہوا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ” ملی ٹینٹوں کو اب پاکستان سے جموں و کشمیر بھیجا جاتا ہے کیونکہ کشمیر میں کوئی مقامی ملی ٹینٹ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا’’ دفعہ 370 کو ختم کرنے سے جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی کا ماحولیاتی نظام تباہ ہو گیا ہے،” ۔
پاکستان کانگریس کی غلطی
شاہ نے ہندوستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست حاصل نہ کرنے کے لیے نہرو کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ امت شاہ نے کہا کہ اہم اپوزیشن پارٹی کی ایک غلطی نے پاکستان کا قیام عمل میں لایا اور دعویٰ کیا کہ پاک مقبوضہ کشمیر پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی میراث ہے۔شاہ نے پاکستان سے کھوئے ہوئے علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کے مواقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہنے پر کانگریس کی پے درپے حکومتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔شاہ نے کہا، “دہشت گردی کی تمام جڑیں واپس پاکستان کی طرف جاتی ہیں۔ اور پاکستان خود کانگریس پارٹی کی غلطی کا نتیجہ ہے۔ اگر وہ تقسیم کے خیال کو قبول نہ کرتے تو پاکستان کبھی وجود میں نہ آتا،” ۔وزیر داخلہ نے کہا’’1948 میں، ہماری مسلح افواج کشمیر میں فیصلہ کن مرحلے پر تھیں، سردار پٹیل کہتے رہے کہ نہیں، لیکن (جواہر لال)نہرو نے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا، اگر آج پاک مقبوضہ کشمیر موجود ہے تو یہ نہرو کے اعلان کردہ یکطرفہ جنگ بندی کی وجہ سے ہے۔ جواہر لعل نہرو اس کے ذمہ دار ہیں،” ۔انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ نہرو نے جغرافیائی اور تزویراتی فائدہ بھارت کو دیا اور 1960 میں سندھ طاس معاہدے کے تحت سندھ کے پانی کا 80 فیصد پاکستان کو دینے کی پیشکش کی۔شاہ نے کہا کہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں ہندوستان کی فتح کے بعد کانگریس نے 1971 میں پی او کے پر دوبارہ دعوی کرنے کا ایک اور اہم موقع گنوا دیا۔”بنگلہ دیش کا قیام ایک ایسی چیز ہے جس پر بھارت کو ہمیشہ فخر رہے گا، لیکن اس فتح کی چمک میں کیا ہوا؟ ہمارے پاس 93,000 جنگی قیدی تھے – جو کہ پاکستانی فوج کا 42 فیصد تھا اور 15,000 مربع کلومیٹر علاقہ ہمارے قبضے میں تھا، پھر بھی شملہ میں ایک معاہدہ ہوا، اور انہوں نے صرف کشمیر کا مطالبہ بھی نہیں کیا، یہاں تک قبضہ شدہ زمین واپس کر دی گئی” ۔شاہ نے کہا کہ کانگریس نے دہشت گردی کی روک تھام کے قانون کی مخالفت کی تھی جسے 2002 میں اس وقت کی اٹل بہاری واجپائی حکومت نے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے نافذ کیا تھا۔وزیر داخلہ نے پوچھا”میں آج پوچھنا چاہتا ہوں کہ پوٹا کو روک کر کانگریس کس کو بچانے کی کوشش کر رہی تھی؟ جس لمحے منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کی حکومت اقتدار میں آئی، پہلی کابینہ کی میٹنگ میں پوٹا کو منسوخ کر دیا گیا تھا، ملک یہ جاننے کا مستحق ہے ،کانگریس نے پوٹا کو منسوخ کرنے سے کس کو فائدہ ہوا،” ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جب کانگریس اقتدار میں تھی تو کئی ملی ٹینٹ ملک سے فرار ہو گئے تھے۔”داد ابراہیم کاسکر 1986 میں بھاگ گئے، جب راجیو گاندھی کی حکومت تھی، سید صلاح الدین، ٹائیگر میمن، انیس ابراہیم کاسکر 1993 میں بھاگ گئے، جب کانگریس کی حکومت تھی، ریاض بھٹکل 2007 میں فرار ہو گئے، جب کانگریس کی حکومت تھی “شاہ نے کہا کہ 2007 میں ان کی حکومت تھی۔انہوں نے کہا، اب راہول گاندھی جواب دیں کہ یہ لوگ ملک سے کیوں بھاگے۔