سرینگر// حریت قیادت پر اولین فرصت میں عالمی سطح کیسفارتی محاذ کھولنے کی تلقین کرتے ہوئے دینی محاذ کے محبوس امیر ڈاکٹر قاسم فکتو نے کہاہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی 1948سے ہی بالخصوص بھارت کے حوالے سے معذرت خواہانہ اور بے اثر رہی ہے۔تاریخی حوالوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر قاسم نے کہاہے کہ بھارتی حکمرانوں نے جوناگڑھ‘ جو پاکستان کا حصہ تھا پر قبضہ کیا، پھر کشمیر میں فوجیں داخل کی، حالانکہ اصول تقسیم کی بنیاد پر کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے تھا، پھر آپریشن پو لو (POLO) کے ذریعے حیدر آباد پر قبضہ کیا گیا ، پاکستان کی حکومت ان تینوں ریاستوں پر بھارت کے قبضے کے خلاف بھارت کے خلاف عالمی رائے عامد منظم نہیں کرسکی نتیجتاً 1965 ء تک ان تینوں ریاستوں کے متعلق قرار دادیں او ردرخواستیں UNO میں بے اثر ہو کر رہ گیئں۔ 1971ء میں پاکستان کے دوٹکڑے کئے گئے آج بھی بھارت کا حکمران طبقہ فخراً اسکی ذمہ دار ی قبول کررہے ہیں مگر حکومت پاکستان اس جارحیت پر بھی بھارت کے خلاف اپنا موقف عالمی برادری کے سامنے موثر طور پیش نہیں کرسکی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے اندد جو دہشت گردی کی فضابن گئی ہے اسکے لئے ضیاالحق اور پرویز مشرف جیسے فوجی آمدذمہ دار ہیں۔پاکستان کے موجودہ اور ممکنہ حکمران چناب فارمولہ اور چارنکاتی فارمولا کشمیر کے متعلق پیش کرکے پہلے ہی کشمیرکے متعلق پاکستان کے تاریخی موقف سے انحراف کر چکے ہیں ، اور عمران خان کی کشمیر کے متعلق عدم دلچسپی کے لئے یہی شہا دت کافی ہے کہ جب کشمیر کی احتجاجی تحریک زوروں پر تھی حکومتِ پاکستان سے یہ تو قع تھی کہ وہ عالمی سطح پر کشمیر پر موثر سفارتی رول ادا کرکے عمران خان نے پانامہ انکشافات کو لیکر ملک پر ہنگامہ آرائی بر پا کی ،پاکستان کے پارلیمینٹ میں کشمیر کے متعلق مشترکہ اجلاس کا بایکاٹ کیا اور اسطرح بھارتی مفاد کے لئے ہی یہ سب کچھ کیا گیا ۔ نواز شریف ،عمران خان اور بلال بٹو سے یہ توقع رکھنا کہ وہ کشمیر کے متعلق بھارت کے خلاف فعال اور موثر خارجہ پالسی اختیار کر یں گے بالکل جہالت ہے‘ ان تینوں کی پہلی ترجیع بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنا ھے۔ پاکستان میں کشمیر کاز اگر آج بھی اگر زندہ ہے تو پاکستانی افواج اور دینی جماعتوں کی وجہ سے ہے۔ اگر پاکستان کے موجودہ اورممکنہ حکمران پاکستان کے چارصوبوں کو ہی متعد رکھیں گے تو یہ ان کا ملتِ پاکستان پر بڑا احسان ہوگا جموں کشمیر کی حریت پسند قیادت کو چاہیے کہ وہ کشمیر کی تحریک اآزادی کے لئے اولین فرصت میں International Diplomatic Front قائم کریں تاکہ کشمیر کی تحریک آزادی کو موثر طورعالمی برادری کے سامنے پیش کیا جاسکے۔