کپوارہ/اشرف چراغ / نیشنل کا نفرنس صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر نہ تو مذاکراتکار کی نامزدگی سے حل ہوگا اور نہ ہی سرحدوں پر گولہ باری کرنے سے اسکا تصفیہ ہوسکتا ہے۔کپوارہ کے 5روزہ دورے کے دوران کرنا ہ کے بعد کیرن اورکرالہ پورہ میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل گولہ باری میں نہیں ہے بلکہ بھارت کو چایئے کہ وہ مذاکرات میں حریت کانفرنس اور پاکستان کو بھی شامل کریں تاکہ مسئلہ کا پر امن حل نکالا جائے ۔انہو ں نے کہا کہ جب بھی سرحدو ں پر فائر بندی کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کی سزا سرحدو ں پر رہنے والے لوگو ں کو بھگتنا پڑتی ہے اور آج تک اس گولہ باری سے آر پار نقصان ہی ہوا کوئی حل نہیں نکلا۔فاروق عبد اللہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اٹانومی میں مضمر ہے اور اس کیلئے ہندوستان اور پاکستان کو دوستانہ ماحول پیدا کر نا ہے ۔انہو ں نے مر کزی سرکار سے مخاطب ہو کر کہا کہ پہلے وہ دوستانہ ماحول پیدا کرے اور بعد میں مذاکرات میں پاکستان اور حریت کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ تب تک کوئی بھی مذاکرات بے معنی ہے ۔انہو ں نے نئے مذاکرات کار کی نامزدگی اور اس کے دورہ کشمیر کو بے سود قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ اصلی مسئلہ سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے ۔سابق وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا ہے کہ مرکزی کسی تاخیرکے بغیر ریاست کے لوگو ں سے چھینی گئی اٹانومی کو بحال کرے اور جب تک نہ ریاست میں اٹانومی کو بحال کیا جائے گا ، پر امن حالات پیدا نہیں ہونگے۔ انہوںنے بر سر اقتدار مخلوط سرکار پر عوام سے دھوکہ اور وعدہ خلافیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نہ افسپا ہی ہٹایا گیا اور نہ ہی مرکز سے بجلی پروجیکٹ واپس لائے گئے اور ایجنڈا آف الائنس کی باتیں کرنے والے یہ سب بھول گئے ہیں ۔