سرینگر// حریت (ع)مظفر آباد چیپٹر کے کنوینئر فیض نقشبندی نے ایک اعلیٰ سطحی وفد جس میں امجدیوسف خان اور محترمہ شمیمہ شال شامل تھے، نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل کے 34ویں سیشن کے دوران اقوام متحدہ کی کئی سرکردہ شخصیات اور ذمہ داروں کے ساتھ ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر اور اس سے جڑے کئی اہم معاملات سے آگاہ کیا ۔ حریت وفد نے جنیوا میں جن اہم شخصیات سے ملاقات کی ان میںاقوام متحدہ کے سپیشل رپور ٹیر برائے حق آزادی¿ اسمبلی Maina Kai Mr. ، سپیشل رپورٹیربرائے اقلیتی امور Ms. Rita Izsák-Ndiaye اور سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے برائے حقوق اطفال ِ ومسلح تنازعات Ms Leila Zerrouguiشامل ہیں کے علاوہ کئی دیگر وفود اور شخصیات سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران حریت اراکین نے Mr. Maina Kiai کو کشمیر میں حریت قیادت کی پر امن سیاسی اور مذہبی سرگرمیوں پر عائد قدغنوں خصوصاً حریت چیر مین میرواعظ کی دینی ، سیاسی اور ان کی منصبی سرگرمیوں پر آئے روز کی پابندیوں ، نماز جمعہ کی ادائیگی پرعائد قدغنوں سے آگاہ کیا گیا۔ Ms. Leila Zerrouguiکے ساتھ ملاقات کے دوران حریت وفد نے کشمیر کے متنازعہ خطے میں سرکاری فورسز کی جانب سے عام لوگوںکے ساتھ ساتھ کمسن بچوں کے خلاف سرکاری فورسز کی پرتشدد کاروائیوں ،نہتے عوام کے خلاف پیلٹ گن جیسے انسان کش ہتھیار کے بے دریغ استعمال جس کے نتیجے میں اب تک درجنوں بچوں کی آنکھوں کی بینائی شدید طور متاثر ہوئی ہے اور سینکڑوں زخمی ہوئے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں سرکاری فورسز کو نہتے مظاہرین کے خلاف طاقت اور تشدد کی کھلی چھوٹ حاصل ہے اور پر امن عوامی احتجاج کو کچلنے کےلئے ہر غیر جمہوری ، غیرانسانی اور غیر اخلاقی حربہ استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے ذمہ داروں پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں جاری حقوق انسانی کی بے دریغ پامالیوں پر روک لگانے اور حریت قائدین کے خلاف سرکاری سطح پر اختیار کئے جارہے جارحانہ رویوں پر روک لگانے کےلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور کشمیر جیسے سیاسی اور انسانی مسئلے کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کےلئے با معنی اقدامات اٹھائیں۔ جب کہ اس موقعے پر حریت کانفرنس کی جانب سے 2016کی پر امن عوامی احتجاجی تحریک کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ جاری کی گئی۔