پونچھ//سرحدی ضلع پونچھ میں حد متارکہ کے قریب رہ رہی آبادی نت نئی مشکلات سے دوچار توہیں ہی لیکن مسلسل خوف اور ڈر کی وجہ سے آبادی نفسیاتی قسم کی بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہی ہے ۔ آر پارفائرنگ اور گولہ باری نے لوگوں کا جینا حرام کررکھاہے اور آئے روز نئے حادثات ہورہے ہیں تاہم حکومت کی طرف سے لوگوں کی جان کے تحفظ کی خاطر کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں اور نہ ہی ان وعدوں کو پورا کیاجارہاہے جن کا بارہا اعلان کیاجاچکاہے ۔گولہ باری کے دوران فوج تو اپنے بنکروں میں پناہ گزیں ہو جاتی ہے لیکن عام لوگ گولہ باری کا شکار ہو کر شدید جانی و مالی نقصان سے دوچار ہوتے ہیں۔کھڑی کرماڑہ کے ایک بزرگ شخص سردار پرم جیت سنگھ نے کہا کہ وہ لوگ پچھلے ساٹھ ستر برسوں سے ہندوپاک کشیدگی کا شکار ہو رہے ہیں اور حکومت ان کے تحفظ کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گولہ باری کے دوران وہ لوگ اپنے گھروں میں مقید ہو کر اپنی ہی موت کا انتظار کرتے رہتے ہیں،ان کے گھروں کی خواتین اور بچے خود کو غیر محفوظ سمجھ کر ذہنی طور پر کمزرو ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بار بار ریاستی اور مرکزی سرکار کو وہ لوگ اپیل کر چکے ہیں کہ انہیں پختہ بنکرتعمیر کرکے دیئے جائیں تاکہ وہ لوگ گولہ باری کے دور ا ن ان میں پناہ لے سکیں لیکن وعدے تو بارہاکئے جاتے ہیں مگر ان پر عمل نہیںہوتا۔انہوں نے کہا کہ نوشہرہ اور جموں کے سرحدی علاقوں میں سرکار کی جانب سے عوام کے لئے بنکربنائے جا رہے ہیں جو خوش آئند ہے تاہم ان کے ساتھ کس بنیاد پر ناانصافی کی جارہی ہے ۔دیگر کئی لوگوں نے بھی بتایاکہ وہ نفسیاتی امراض میں مبتلاہوتے جارہے ہیں ۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف میڈیکل افسر پونچھ ڈاکٹر ممتاز بھٹی نے بتایاکہ یقینا ایسے ڈر اور خوف کے حالات کا اثر انسانی صحت پر پڑتاہے اورنفسیاتی امراض میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ انہوںنے بتایاکہ ان کے پاس ایسے مریض آتے ہیں جن کو دل کے مرض کی تکلیف ہوتی ہے یا جن کا بلڈ پریشر بڑھ گیاہوتاہے ۔انہوںنے کہاکہ لوگ ذہنی طور پر پریشان ہیں اس لئے ان کے دل بھی کمزور ہورہے ہیں اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہورہاہے ۔