Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

حج کیا ہے ؟ | اطمینان و سکون اور رحمت خداوندی سے فیضیاب ہونے کا شرف سفرِ محمود

Towseef
Last updated: May 20, 2025 10:49 pm
Towseef
Share
14 Min Read
SHARE

ارشاد علی ارشاد

حج ایک عظیم عبادت ہے اورجس قدر اس عظیم عبادت کو محبت اور عظمت کے ساتھ سیکھنے کا اہتمام رہے گا اسی قدر روحانی اطمنان، سکون اور رحمت خداوندی سے فیضیاب ہونے کا شرف نصیب ہوگا ۔حج کےمعنی عربی میں زیارت کا قصد کرنے کے ہیں۔چونکہ عالم دنیا سے لوگ خانہ کعبہ کی زیارت کا قصد کرتے ہیں ، اس لئے اسکا نام حج رکھا گیا۔

خانہ کعبہ کی تعمیر سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام نے کی ہے یا فرشتوں نے اس میں اختلاف ہے۔ایک حدیث میں آیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے اتارا تو ان کے ساتھ اپنا گھر بھی اتارا اور فرمایا کہ اے آدم میں تمہارے ساتھ اپنا گھر اتارتا ہوں اس کا طواف اسی طرح کیا جاے گا جس طرح میرے عرش کا طواف کیا جاتا ہے اور اسکی طرف نماز اسی طرح پڑھی جاے گی جس طرح میرے عرش کی طرف نماز پڑھی جاتی ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ زمین کی ابتداء اسی جگہ سے ہوئی ہے اور طوفان نوح میں یہ مکان اٹھا لیا گیا اور بعد میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی مدد سے اس کی تعمیر نو کی جبکہ جگہ کی نشاندہی خود اللہ تعالیٰ نے کر دی ۔ اللہ تعالے فرماتے ہیں”اور جب کہ ہم نے ابراہیم کو خانہ کعبہ کی جگہ بتلا دی ( اور حکم دیا ) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک مت کرنا اور میرے اس گھر کوطواف کرنے والوں ،قیام و رکوع و سجدہ کرنے والوں کے واسطے پاک رکھنا”۔ الحج26.

حدیث میں آتا ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام بیت اللہ شریف کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو بارگاہِ خدا وندی میں عرض کیا کہ تعمیر سے فراغت ہوچکی ہے، اس پر اللہ تعالے کی طرف سے حکم آیا کہ” لوگوں میں حج کا اعلان کردو ،لوگ تمہارے پاس چلے آویں گے پیادہ بھی اور دبلی اونٹنیوں پر بھی جو دور دراز رستوں سے پہنچی ہونگی تاکہ اپنے فوائد کے لئے آموجود ہوں”۔الحج آیت27.

اس طرح سے خانہ کعبہ کو تبلیغ و اشاعتِ دین کا عالمی مرکز قرار دیا گیااور اسکا مقصد یہ تھا کہ دنیا کے کونے کونے سے لوگ یہاں آکر جمع ہوجائیں اور ایک ساتھ ایک اللہ کی عبادت کریں اور اسلام کا پیغام لیکر واپس لوٹیں اور لوگوں کے اس اجتماع کا نام حج رکھا گیا۔

اللہ تعالیٰ بیت اللہ شریف کو عالم دنیا کی سب سے پہلی عبادت گاہ اور پوری دنیا کے لوگوں کے لئے باعث برکت قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:” بے شک وہ مکان جو سب سے پہلے لوگوں کے لئے مقرّر کیا گیا وہ مکان ہے جو کہ مکۂ میں ہے جس کی حالت یہ ہے کہ وہ برکت والا ہےاور دنیا بھر کے لوگوں کا رہنما ہے”۔۔۔آل عمران96.

اس کے بعد اللہ تعالے نے لوگوں کو حکم دیا کہ جس جس شخص کے پاس اس مکان یعنی خانۂ کعبہ تک پہنچنے کی طاقت ہو یعنی مالی استعداد ہو اس کے ذمہّ ہے کہ وہ یہاں آکر فریضہ حج انجام دے اور جو شخص با وجود استعداد کے نا فرمان ہو گا اس کے لئے بہت سخت وعید ہے ۔اللہ تعالے فرماتے ہیں:”اور اللہ کے واسطے لوگوں کے ذمہّ اس مکان کا حج کرنا ہے (یعنی ) اس شخص کے ذمہّ جو کہ طاقت رکھے وہاں تک کے سبیل کی پھر جو کوئ کفر کرے (یعنی قدرت کے باوجود نہ آے)تو اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے”آل عمران 97۔

اب جس شخص کے پاس مالی استعداد بھی ہو اور کوئ شرعی عذر بھی مانع نہ ہو لیکن وہ پھر بھی حج کا فریضہ انجام نہ دے اس کے لئے حدیث میں بھی وعید آئی ہے ۔چنانچہ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ :”جس کے پاس اتنا خرچ ہو اور سواری کا انتظام ہو کہ بیت اللہ شریف جا سکے اور پھر وہ حج نہ کرے تو کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہو کر”

حج بیت اللہ کا ایک بڑا مقصد محبوب حقیقی سے والہانہ محبت کا اظہار ہے ۔حج حضرت ابراہیم علیہ السلام کےعشق اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی یادگار اور تمثیل ہے۔ یہ حضرت حاجرہ کی اس دوڑ کی یاد تازہ کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسند آئی اور اس عمل میں محبوبیت پیدا ہو گئی۔حج کا دوسرا بڑا مقصد ملت ابراہیمی کو مزاج ابراہیمی سے مربوط کرنا ہے کہ جس نے محبوب کے عشق میں اپنے لخت جگر کو بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کیا ۔اور رہتی دنیا تک عشق و محبت کی ایک ایسی مثال قائم کر دی کہ اس سے بڑھ کر کوئی مثال نہیں ہو سکتی ۔یہ ایک ایسا عمل ہے جو مومن کے ایمان میں حرارت پیدا کرتا ہے اور اسے مختلف الانواع قربانیوں پر ابھارتا ہے اور بنی نواع انسان اپنے مالک حقیقی کے سامنے سر بسجود ہونے اور مالی و جانی قربانی پیش کرنے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت کرنے یاکسی لالچ اور وسوسہ کو آڑے نہیں آنے دیتا ہے ۔ مولانا رومی کہتے ہیں۔
ہر کہ راجامہ زِ عشقے چاک شد
او زِ حرص و عیب کلی پاک شد

یعنی جس کا جامہ عشق کی وجہ سے چاک ہوا وہ حرص اور عیب سے پاک ہوا۔

جب حج کا ارادہ پختہ ہو جاے تو گناہوں سے توبہ کرے، لوگوں کے حقوق اور قرض ادا کرے،والدین سے اجازت لے اور حج کا سفر حلال اور خون پسینہ کی کمائی سے کرے کیونکہ اللہ تعالے حرام کمائی کا حج قبول نہیں فرماتے۔ لہذا سفر محمود کے لئے زاد راہ اور دیگر تیاریوں سے پہلے نہایت عجز و انکساری کے ساتھ بارگاہ الاہی میں بار بار سر بہ سجود ہوکر حلال روزی کی فراوانی ،سفر کی آسانی اور قبولیت حج کی دعائیں کرتے رہیں۔
سفر خواہ کیسا بھی ہو سفر تو سفر ہی ہوتا ہے اور اس میں مشقتیں جھیلنی پڑتی ہیں ۔اور حج ایک ایسا اجتماعی عمل ہے جس میں بہت سارے ایسے لوگوں سے واسطہ پڑ سکتا ہے جو آپکی تبعیت سے میل نہ کھاتے ہوں لہٰذا عین ممکن ہے کہ اس سفر کے دوران بہت ساری باتیں آپ کو آپ کے مزاج کے خلاف پیش آئیں اور ان سب خلاف مزاج امور پر صبر کرنا ہی حج کے قبول ہونے کی علامت ہے۔کیونکہ آپ اس سفر میں از خود نہیں جارہے ہیں بلکہ آپ کو بلایا گیا ہے اور بلانے والے کہ نگاہیں آپ پر جمی ہوئی ہیں ایسے میں اگر آپ کی توجہ محبوب سے ہٹ کر غیر مقصود لوگوں کی طرف چلی گئ اور آپ خواہ مخواہ ان سےالجھنے یا انکی غیر مانوس حرکات سے دل برداشتہ ہو نے لگے ، تو کہیں خدا نخواستہ ایسانہ ہو کہ اللہ تعالے بھی اپنی توجہ آپ سے ہٹا لیں اور سودا نفع کے بجاے خسارے کا بن جاے، اللہ حفاظت کرے۔

دوست را بر من نظر شد دوختہ
حیف من بر دیگراں دل توختہ

یعنی دوست کی نظر مجھ پر جمی ہوئی ہے اور افسوس میں نے دوسروں سے دل وابستہ کیا ہے۔

حالانکہ محبت کا تقاضا یہ ہے کہ محبوب کی راہ میں جفا بھی وفا لگے اور یہ مزاج تب بنتا ہے جب آپ نے اپنے دل کو محض اللہ کے لئے خالص کر دیا ہو اور اسی کی محبت سے آپ کا دل لبریز ہو ۔

الفت میں برابر ہے جفا ہو کہ وفا ہو
ہر چیز میں لذت ہےاگر دل میں مزا ہو

سفر حج پر روانہ ہونے سے پہلے نیّت کو ٹٹولنا اور حج سے متعلق ضروری مسائل اور اصطلاحات و مقامات کی جانکاری حاصل کرنا از حد ضروری ہے کیونکہ اس مبارک سفر میں آپ کو ان ہی اصطلاحات اور مقامات سے واسطہ پڑنے والا ہے ۔ لہٰذا ان اصطلاحات کو ذہن نشین کرنے کی کوشش کی جاے ،جو اس طرح ہیں1☆ میقات :- وہ مقام جہاں احرام باندھاجاتا ہے ۔2☆ حرم :- مکۂ مکرمہ کے ہر چار طرف کئی کئ میل تک کی جگہ کا نام حرم ہے۔ 3☆ حجراسود :- یہ سیاہ پتھر ہے جو جنت سےحضرت آدم علیہ السلام کو عطا ہواتھا۔انہوں نے اسے کعبۂ شریف میں لگایااور بعض کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مرحمت ہوا تھا ۔انہوں نےکعبۂ شریف میں اس کو لگایا تھا۔یہ پہلے سفید تھا اب سیاہ ہو گیا ہے۔ 4☆ زمزم :- یہ پانی کا ایک پر فیض چشمہ ہےجس کو حق تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی خاطر اپنی رحمت سے ظاہر فرمایاہے۔نہرزبیدہ :- یہ خلیفہ ہارون رشید کی بیوی حضرت زبیدہ نے بنوائی ہے۔6☆ مقام ابراہیم :-یہ وہ مقدس پتھر ہے جس پرحضرت ابراہیم علیہ السلام کھڑے ہوکر کعبہ کو تعمیر فرماتے۔اس پر آج بھی آپ کےقدم مبارک کے نشان موجود ہیں۔7☆ صفا، مروہ :-یہ کعبہ شریف کے متصل دو پہاڑیاں ہیں ان کے بیچ میں حضرت حاجرہ علیہ السلام پانی کی جستجو میں دوڑی تھیں۔8☆ منی :-یہ مکۂ مکرمہ سے تین میل کی دوری پر واقع وہی جگہ ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے لخت جگر کو ذبح یعنی قربان کرنے کے لئے لے گئے تھے۔9☆ جمرات : یہ وہ مقام ہے جہاں پر حضرت اسماعیل کو قربان گاہ پر لے جاتے ہوئے راستے میں شیطان نے مجسم ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ورغلانا چاہا تھا ۔آپ نے اس پر تینوں جگہ کنکریاں ماری تھیں اب ان تینوں جگہوں پر تین مینار بنے ہیں ان ہی کو جمرات کہتے ہیں ایک کو اولی دوسرے کو وسطی اور تیسرے کو جمرۂ عقبی کہتے ہیں۔10☆ مزدلفہ:- یہ منی سے دو تین میل آگے ایک وسیع میدان ہے۔عرفات سے واپسی پر یہاں شب میں قیام کرنا سنت ہے۔11☆ عرفات :- یہ مزدلفہ سے دو تین میل آگےپہاڑیوں سے گھیرا ہوا ایک وسیع و عریض میدان ہے ۔نویں ذی الحجہ کو غروب آفتاب سے پہلے پہلے یہاں تمام حجاج کرام کا پہنچنا فرض ہے۔12☆ ارکان بیت اللہ :- بیت اللہ شریف یعنی خانۂ کعبۂ کے چار گوشے یعنی کونے ہیں اور ہر کونے کو “رکن” کہتے ہیں ۔ایک رکن کا نام رکن اسود ہے ،دوسرے کا رکن یمانی ،تیسرے کا رکن شامی ہے اور چوتھے کا نام رکن عراقی ہے۔13☆ ملتزم :- یہ حجرۂ اسود اور بیت اللہ شریف کے دروازے کی دیوار کے درمیان کا وہ حصہ ہے جس کے ساتھ لپٹ کر دعا مانگنا مسنون ہے۔14☆ مسجب خیف :- منی کی بڑی مسجد کا نام ہے۔15☆ مسجد نمرہ :- یہ میدان عرفات کے کنارے پرایک مسجد ہے۔ 16☆ وادئِ مُحسّر :- یہ مزدلفہ سے ملا ہوا ایک میدان ہے جہاں سے نکلتے وقت دوڑ کر نکلتے ہیں۔اس جگہ اصحاب فیل پر عذاب نازل ہوا تھا۔17☆موقِف :- میدان عرفات یا مزدلفہ میں ٹھہرنے کی جگہ۔18☆ مطاف :- خانۂ کعبہ کے ارد گرد طواف کرنے کی جگہ19☆ حطیم :- خانہ کعبہ کی شمال میں زمین کاکچھ حصہ جو قدیم بیت اللہ میں شامل تھا۔

سفر محمود پر جانے والے عازمین کو نا مساعد حالات کی وجہ سے فی الحال اپنے اپنے گھروں میں ہی روکا گیا ہے ،اس میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے، اس میں بھی اللہ کی کچھ نہ کچھ مصلحت ہوگی۔ اللہ آپ سبھی کو صحت و عافیت سے رکھے اور آپ کے نکلنے کو آسان بنائے ۔تاہم آپکے پاس جتنا بھی وقت ہے یہ بہت قیمتی ہے اسے کسی بھی طرح لغویات میں ضائع نہ کریں۔اگلی قسط میں مزید اصطلاحات کا تذکرہ ہوگا۔ ان شاء اللہ۔(جاری)
رابطہ۔مہو( بانہال)
فون نمبر۔9906205535

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ایس پی کالج کے باہر جھگڑا، لڑکا زخمی، اسپتال منتقل
تازہ ترین
میرے والد نے قیام امن کے خواب کو پورا کرنے کے لئے اپنی جان دے دی: سجاد لون
منوج سنہا کا دورہ پونچھ، فوج اور بی ایس ایف اہلکاروں سے ملاقات کی
تازہ ترین
کشمیر میں 23 مئی تک گرمی کی شدت تیز تر ہونے کا امکان، کہیں کہیں ہیٹ ویو بھی متوقع
تازہ ترین

Related

کالممضامین

! مغربی دنیا کی معیشت تباہ کن اسلحہ پر مضمر رفتار زمانہ

May 20, 2025
کالممضامین

جوار و باجرہ کی کاشت! | مویشیوں کی بنیادی غذائی ضرورت زراعت

May 20, 2025
کالممضامین

بے روزگاری میں ذہن کو’’امید کا گھر‘‘ بنائیں مشورے

May 20, 2025
کالممضامین

جموں و کشمیر میں ریونیو ریکارڈز کی جدید کاری لازمی | ریونیو ریکارڈز کو ہریانہ ماڈلز کے طرز پر بنانے کی ضرورت معلومات

May 20, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?