چاہتی ہوں مجھ کو مل جائیں مہکتے راستے
حج کرانے مجھ کو لے جائیں مہکتے راستے
چاہتی ہوں میں کہ راس آئیں مہکتے راستے
یوں ہی مہکیں اور مہکائیں مہکتے راستے
کاش مجھ کو بھی ملے اذنِ حضوری کی نوید
میری آنکھوں میں بھی لہرائیں مہکتے راستے
میں یہ سمجھوں اضطراب شوق ہے محو طواف
کوہ و صحرا میں بل کھائیں جو مہکتے راستے
ہے اجازت اپنے آقا کی ردائے نور میں
چاہتے جتنے پاؤں پھیلائیں مہکتے راستے
میں بھی مکہ و مدینہ کی فضائیں دیکھ لوں
پیار سے مجھ کو بھی اپنائیں مہکتے راستے
جامۂ احرام پہنوں میں بعد عجز و نیاز
پھر اڑا کر لے جائیں مہکتے راستے
چھوڑ دیں سیماؔ ہمیں کچھ دن ہمارے حال پر
جب در اقدس پر پہنچائیں مہکتے راستے