ڈاکٹر سلطان محمود
دنیا میں تقریباً 10 سے 20 فیصد افراد آئی بی ایس ( Syndrome Bowel Irritable) یعنی بڑی آنت کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مختلف امراض (پیٹ میں درد،کھنچائو،گیس،ڈکار،قبض،تیزابیت اور اسہال) کا شکار ہیں۔اگرچہ یہ مرض مرد و عورت دونوں میں بلا تفریق پایا جاتا ہے لیکن اس کو حاملہ خواتین میں زیادہ سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔عموماً خواتین کو 20 سے 30 سال کی عمر میں انتڑیوں کی سوزش یا انتڑیوں کے مختلف مسائل IBS کی شکایت ہوتی ہے۔یہ حمل کے دوران کی پیچیدگیوں میں ایک تکلیف دہ مسئلہ ہے جس میں حاملہ ماں کو شدید قبض کی شکایت ہو جاتی ہے اور اگر اس قبض کا علاج شروع کیا جائے تو نتیجے میں اسہال لگ جاتے ہیں۔اسی طرح اگر اسہال کو روکنے کی ترکیب کی جائے تو دوبارہ قبض ہو جاتی ہے اور یہ سلسلہ تقریباً سات آٹھ ماہ چلتا رہتا ہے جس میں معالجین حاملہ ماں کو دوائیں دینے سے پرہیز کرتے ہیں تاکہ ان دوائوں کا ضمنی اثرات بچے پر منفی طریقے سے اثر انداز نہ ہوں۔اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے غذائی علاج کا سہارا لینا بے حد ضروری ہے۔لہٰذا مندرجہ ذیل باتوں کو بیک وقت مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
علامات :۔اس مرض کی مخصوص علامات میں پیٹ درد،سینے میں جلن،کمر درد،بھوک کا کم لگنا،بے ہوشی طاری ہونا،دھڑکن کا تیز ہونا وغیرہ شامل ہے۔
وجوہات :۔میٹھا کھانے سے معدے کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے اور یہ معدے اور آنت کی باہمی سرگرمی کو تبدیل کرنے کا سبب بنتی ہے۔نتیجہ میں آنتوں کی حرکت متاثر ہو جاتی ہے۔اگر یہ حرکت تیز ہو تو اسہال لگ جاتے ہیں اور اگر آہستہ ہو تو قبض کی شکایت ہو جاتی ہے۔زیادہ دیر بھوکا رہنا بھی معدے کی تیزابیت کو بڑھاتا ہے۔کچھ غذائیں کھانے سے معدے کی تیزابیت بڑھ سکتی ہے جس کے نتیجے میں آنتوں میں کچھ پروٹین اور چکنائیاں ہضم نہیں ہو پاتیں۔
غذائی علاج :۔چند غذائی تدابیر جن سے عمل کرتے ہوئے اس مرض کی علامات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ریشہ دار غذائیں استعمال کریں :۔قابل ہضم ریشہ (Fiber) اضافی طور پر لینا چاہیے لیکن اس کے ساتھ مائع غذائیں ذرا زیادہ لی جائیں۔مثلاً اسپغول کا چھلکا،سیب کا چھلکا وغیرہ۔مناسب مقدار میں لیں مگر پانی زیادہ پئیں۔
کھانا لازمی کھائیں :۔تین وقت کھانا ضرور کھانا چاہیے۔نارمل غذائیں لیں۔وقفے نہ کریں اور کسی ایک غذا پر انحصار نہ کریں،جیسا کہ کیلا یا صرف سیب۔اگر قبض مسئلہ کر رہی ہے تو فائبر سپلیمنٹس بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔جس غذا کو کھانے سے قبض یا دست کا خطرہ بڑھ جائے اس کو وقتی طور پر نہیں کھانا چاہیے۔فولاد (آئرن) پر مبنی غذا ضرور استعمال کریں۔
سب سے بہتر آئرن والی غذائیںیہ ہیں:۔
سیب،چقندر،شلجم،کھجور،انجیر،غذائی سپلیمنٹ سیپائرولینا،سرخ گوشت کی یخنی ،لوبیہ ،مٹر ،پالک ،بند گوبھی ،بروکلی۔ذہن میں رہے کہ یہ سب غذائیں نیم پختہ ہوں اور ان میں کسی قسم کی کریم یا چکنائی شامل نہ کی جائے۔
دورانِ حمل چائے،کافی سے پرہیز کریں۔چائے،کافی دیگر سوڈے بالکل نہ لئے جائیں کیونکہ آئی بی ایس ماں کے علاوہ بچے کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔
مناسب چکنائی استعمال کریں :۔زیادہ چکنائی والی غذائوں سے پرہیز کرنا چاہیے،کیونکہ ان سے جلاب والا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
نمک اور پانی کا استعمال احتیاط سے کریں : ۔پانی یا دیگر مائعات زیادہ سے زیادہ پینے ہیں اور ایسی خشک غذائیں ہر گز نہیں کھانی جس سے پیاس لگے۔اگر بلڈ پریشر کا مسئلہ نہیں تو نمک تھوڑا سا زیادہ استعمال کرنا ہے تاکہ مائعات کچھ دیر جسم میں ٹھہرے رہیں اور ڈی ہائیڈریشن نہ ہو۔
غیر غذائی طریقے :۔حمل کے ایام میں اگرIBS ہو جائے تو بڑا مسئلہ معدے کے علاوہ سٹریس اور ٹینشن کا بھی ہوتا ہے،اس کو کم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات اْٹھائے جا سکتے ہیں۔
مسلسل لیٹے نہیں رہنا اور بار بار پوزیشن بدلنا ضروری ہے یعنی کبھی لیٹ جانا پھر بیٹھ جانا اور پھر تھوڑا سا چلنا۔
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)