تھنہ منڈی // حا لیہ شدید بارشوں اور ژالہ باری سے تحصیل تھنہ منڈی میں 50 فیصد میوہ جات کا نقصان ہوا ہے تاہم سرکار کی طرف سے ابھی تک متاثرین کی امداد کیلئے کوئی اقدام نہیں کیاگیا۔تحصیل بھر میں پھلدار درختوں پر پھول رہے میوہ جات گر گئے ہیں جس سے اس صنعت سے جڑے افراد شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔تھنہ منڈی میں خوبانی،پلمپ،آرو،ناشپاتی،اخروٹ اور گوشے بھگو جیسے پل تیار ہوتے ہیں جو پھر مارکیٹ بھی فروخت کئے جاتے ہیں ۔تحصیل کے دداسن بالا،ساج، لاح،پلانگڑھ اور کھنیال کوٹ میں لوگوں نے اپنی ملکیتی اراضی میں محکمہ باغبانی کے تعاون سے باغ تیار کررکھے ہیں تاہم متعلقہ حکام کی طرف سے اس جانب کوئی زیادہ توجہ نہیں دی جارہی اور اس صنعت سے جڑے لوگوں کاکہناہے کہ اگر کشمیر کی طرح یہاں بھی توجہ دی جائے تواچھے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھنہ منڈی کے اعظمت آباد اور منیہال علاقوں میں لوگوں نے عمدہ قسم کے اخروٹ کے درخت لگائے ہوئے ہیں جن ان کو ہزاروں روپے کی کمائی بھی ہوتی ہے ۔مغل روڈ کے کھلنے کے بعد یہاں کے لوگوں کا وادی آناجانا بڑ ھ گیاہے اور اسی وجہ سے ان میں باغبانی کے تئیں دلچسپی بڑھی ہے ۔ محمداشرف نامی شہری کا کہنا ہے کہ ریاسی سرکار کو اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہیے اور سرحدی اضلاع کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے تاکہ یہاں بھی باغبانی کے رجحان میں اضافہ ہواور لوگوں کی آمدنی بڑھ سکے۔اشرف کاکہناہے کہ اگر اتنی تباہی ژالہ باری سے کسی اور جگہ ہوئی ہوتی تو پھر حکومت نے فوری اقدامات کئے ہوتے لیکن چونکہ یہ نقصان تھنہ منڈی میں ہواہے اس لئے حکام خاموش ہیں ۔اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ہارٹی کلچر ڈیولپمنٹ افسر تھنہ منڈی شفقت خان نے بتا یا کہ محکمہ نے فیلڈ سٹاف کے ذریعہ نقصان کا تخمینہ لگایاہے جس سے پتہ چلاہے کہ تھنہ منڈی میں 50 فیصد ی نقصان ہواجس کی رپورٹ حکام کو بھیج دی گئی ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ کچھ جگہوں پر سوفیصدی پھل تباہ ہوگئے ہیں جبکہ کچھ گرین ہائوس بھی ژالہ باری کی زد میں آئے ہیں۔