جموں//کشمیرکی غیر یقینی صورتحال کیلئے نیشنل کانفرنس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ممبر قانون ساز کونسل و پی ڈی پی نوجوان لیڈر فردوس احمد ٹاک نے کہاکہ موجودہ حکومت کو پچھلے سال کام کرنے کا موقعہ ملا جس دوران اس سرکار نے نہ صرف ترقیاتی اور انتظامی سطح پر پیشرفت دکھائی بلکہ امن اور بات چیت کے عمل کو بھی آگے بڑھایاگیا ۔گورنر کے خطبے پر پیش کی گئی شکریہ کی تحریک پر بولتے ہوئے فردوس ٹاک نے کہاکہ پچھلے ایک سال میں امن کا موقعہ ملاجس میں نہ صرف ترقیاتی اور انتظامی سطح پرپیشرفت ہوئی بلکہ امن ،مفاہمت اور بات چیت کے عمل کو بھی آگے بڑھایاگیاجو پی ڈی پی کا کور ایجنڈا ہے اور جس کیلئے یہ پارٹی وجود میں آئی ہے ۔ ان کاکہناتھاکہ پی ڈی پی کا بنیادی ایجنڈا ہی ریاست میں امن کا قیام اور بات چیت کے ذریعہ مسائل کا حل ہے اور پارٹی کے اس خیال کوصرف ریاست ہی نہیں بلکہ بیرون ریاست بھی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ امن اورمذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جس کی اس ریاست کو اشد ضرورت تھی ۔انہوںنے اپوزیشن ممبران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وہ اپنی بحث میں صرف امن ، گن کلچر اور کشمیر پر بات کررہے ہیں جبکہ 52صفحات پر مشتمل گورنر کے اس خطبے میں امن و مذاکرات کا ذکر چند سطروں میںہی ہوگا۔انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے کسی نے دیگر شعبوں جیسے ہارٹی کلچر ، دیہی ترقی اوردیگر ترقیاتی معاملات پر بات نہیں کی ۔تاہم فردوس ٹاک کاکہناتھاکہ یہ بحث اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ آج بھی ہر ایک کیلئے امن سب سے زیادہ اہمیت رکھتاہے ۔انہوںنے کشمیر کے حالات کیلئے نیشنل کانفرنس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا’’آج بھی جب کشمیر میں کوئی ماں اپنی اولاد کوکھوتی ہے تو اس کی چادر جب زمین پہ گرتی ہے ، اس چادر پہ آپ کی 1953،1972اور1983کی کارستانیاں ظاہرہوتی ہیں اورآج بھی اگر کسی بچے کا لہو زمین پہ گرتاہے تو وہ چلاکر یہ کہتاہے کہ نیشنل کانفرنس نے غلطیاں کی ہیں ‘‘۔انہوںنے کہاکہ نیشنل کانفرنس کو اپنے ماضی کو یاد رکھناچاہئے ۔