نئی دہلی// ممبئی کی حاجی علی درگاہ کے ارد گرد تجاوزات ہٹانے کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے فوری طور پر درگاہ ٹرسٹ کو راحت دیتے ہوئے اپنے سابقہ فیصلہ میں ترمیم کی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ٹرسٹ کی درخواست پر سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ہفتہ میں یہ فیصلہ کرے کہ کنارا مسجد کو مستقل کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ تاہم سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر فیصلہ خلاف بھی جاتا ہے تو کوئی بھی فریق مسجد کی کچھ حصے کے انہدام کی مخالفت نہیں کرے گا۔خیال رہے کہ حاجی علی درگاہ ٹرسٹ نے سپریم کورٹ سے مسجد کو ہٹانے سے متعلق حکم میں ترمیم کرنے کی فریاد کی تھی۔ ٹرسٹ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے کہا تھا کہ مہاراشٹر حکومت کے سامنے تجاوز ات ہٹانے کے معاملہ میں کنارا مسجد شامل نہیں تھی، کیونکہ وہ سرکاری زمین پر نہیں ہے۔ کنارا مسجد کو ریگولر کرنے کا مسئلہ بھی ریاستی حکومت کے پاس زیر غور ہے ، اس لئے مسجد کو انہدام کے دائرے سے باہر رکھا جائے اور کمیٹی کو معاملہ کو چار ہفتے کے اندر اندر نپٹارہ کرنے کی ہدایت دی جائے۔