بارہمولہ //قصبہ بارہمولہ سے 14کلو میٹر دور ایک خوبصورت علاقہ حاجی بل میں اگر چہ سرکار نے کچھ دہائی قبل ایک پرائمری اسکول کو درجہ بڑھاکر مڈل اسکول کا درجہ دیا تھا تاہم اس اسکول کو ابھی تک ہائی اسکول کا درجہ نہیں دیا گیا ۔مقامی لوگوں کے مطابق وہاں زیر تعلیم طلباء و طالبات کو باقی تعلیم حاصل کرنے کیلئے 14کلو میڑ دور مشکل پہاڑی راستوں سے پیدل چل کربارہمولہ جاناپڑتاہے۔اوریہ علاقہ ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر باقی علاقوں سے منقطع رہتا ہے ۔جبکہ ان راستوں پر خطرناک جنگلی جانورں کا کافی خطرہ بھی رہتا ہے ۔جس کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو مزید تعلیم حاصل کرنے کے بجائے ان کو گھر پر ہی رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایک مقامی طالبہ تسلیمہ بانو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہاں اکثر لڑکیوں کو اپنی تعلیم آٹھویں جماعت تک ہی مختص کرنی پڑ تی ہے کیونکہ آٹھویں جماعت پاس کرنے کے بعد ہمیں مزید تعلیم حاصل کرنے کیلئے بارہمولہ کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہمیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر چہ اس روٹ پر چند سومو گارڑیاں چلتی ہیں تاہم زیادہ تر طالب علم ایسے ہیں جو خطہ فلاس سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور ایسے میں یہ طلاب روزانہ بھاری سومور کرایہ ادا کرنے کے اہل نہیں ہے ۔مقامی لوگوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مڈل اسکول کا درجہ بڑھاکر ہائی اسکول کا درجہ دیں تاکہ ہمارے بچوں کو مذید تعلیم حاصل کرنے میں کوئی دشواری درپیش نہ آئے۔