Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

حئی علی الفلاح

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 28, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
میجر نیاز علی باتھ روم سے نہا کر تازہ دم ہو کر نکلا توکمرے میں پھیلی خوشبو سے اس کے مُنہ میں پانی بھر گیا،کیوں کہ ٹیبل پر بھنے تلے گوشت سے بھری پلیٹیںاور اس کی من پسند ولائیتی شراب کی بوتل اس کے منتظر تھے۔وہ من ہی من میں طئے کر چکا تھا دو تین پیک حلق سے اتار کر کچھ دیر آرام کر لے گا ،کیوںکہ رات بھر ریل گاڑی میں محو سفر رہنے کے سبب اسے شدید تھکاوٹ محسوس ہورہی تھی۔۔۔۔۔۔  ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے وہ جونہی نائو نوش کی غرض سے صوفے پر بیٹھ کر بوتل کا ڈھکن کھولنے لگا تو نزدیکی مسجد شریف سے موذن نے اللہ اکبر کی منادی کردی، جسے سنتے ہی وہ رک گیا، اس کے ذہن نے نہ جانے کون سی کروٹ لی کہ چہرے پر اچانک فکر وپریشانی کے آثارنمایاں ہونے لگے۔حالانکہ نماز روزہ تو دور کی بات رنگین مزاج میجر کو مسجد کا دروازہ تک معلوم نہیں تھا۔اس کے مسلمان ہونے کے لئے صرف اتنا کافی تھا کہ اس نے ایک مسلمان گھرانے میں جنم لیا تھا اور کلمہ طیبہ یاد تھا ۔دین کے باقی تمام احکامات کو اس نے سرے سے ہی فراموش کردیا تھا ۔اذان مکمل ہوگئی لیکن اس کے چہرے پر تذبذب کے آثار اور گہرے ہو گئے۔اس سے رہ رہ کر بزرگ قلی اور تھوڑی دیر پہلے اس کی کہی ہوئی وہ باتیں یاد آنے لگیں جن کی طرف اس نے کبھی دھیان ہی نہیں دیا تھا ۔۔۔۔۔۔دھیرے دھیرے اس کی بے چینی بڑھنے لگی۔بھوک اور شراب کی شدید طلب ہونے کے با وجود وہ بغیر کچھ کھائے پئے سگریٹ سلگا کر لمبے لمبے کش لیتے ہوئے گہرے سوچوں میں کھو گیا۔
نیاز علی آج ہی لمبا سفر کر کے گھر پہنچا تھا۔ جب وہ ریل گاڑی سے اترا تو دو پہر کا وقت تھا اور گرمی کا پارہ سر چڑھ کر بول رہا تھا۔سورج جیسے آگ بر سا رہا تھا،تیز دھوپ کی تپش سے بے حال لوگ بن جل کی مچھلیوں کی طرح تڑپ رہے تھے ریلوے اسٹیشن پر خلاف معمول آج کوئی خاص گہما گہمی بھی نہیں تھی۔وہ خود بھی گرمی سے نڈھال ہو چکا تھا۔ اس نے سامان ایک طرف رکھا اور پیاسے اونٹ کی طرح پاس ہی موجود ایک دکان کی طرف لپکااور ٹھنڈے مشروب کی بوتل خرید کر گھٹاگھٹ حلق سے نیچے اُتار لی۔سیر ہو کر اس کی نظریں کسی قلی کو ڈھونڈنے لگیں کیوں کہ آس پاس کوئی رکشا بھی نظر نہیں آرہا تھا ۔اسی لمحے ایک بزرگ شخص اس کے نزدیک آکر بولا۔
’’ صاحب جی ۔۔۔۔۔۔سامان اٹھانا ہے کیا؟‘‘
اس نے سر تا پائوں بزرگ کا جائیزہ لیا ۔جسم نخیف ہڈیوں کا ڈھانچہ جیسا۔۔۔۔۔۔سفید داڑھی والا نورانی چہرہ۔۔۔۔۔۔  معمولی سا لباس ۔۔۔۔۔۔سر پر ٹوپی اور کندھوں پر لٹکی سفید چادر۔
’’ اگر یہ بزرگ شخص کسی یورپی ملک میں ہوتا تو اولڈ ایج پنشن حاصل کرکے نہ صرف آرام سے زندگی گزار رہا ہوتا بلکہ دنیا کے بزرگ شخص کے بطور اس کا نام گینز بک آف ورلڈ میںبھی درج ہوتا،لیکن ہمارے ملک میں۔۔۔۔۔۔۔‘‘۔
میجر من ہی من میں سوچتے ہوئے گویا ہوا۔
’’ بابا ۔۔۔۔۔۔مجھے رانی گڑھ جانا ہے‘‘۔
’’ صاحب جی ۔۔۔۔۔۔یہاں کوئی رکشا بھی نہیں ہے،اگر آپ کہیں تو میں سامان پہنچادوں گا۔۔۔۔۔۔ رانی گڑھ پاس میں ہی تو ہے‘‘ ۔
رانی گڑھ اسٹیشن سے کوئی آدھا میل دور تھا ۔۔۔۔۔۔ادھر اُدھر نظریں دوڑانے کے بعد میجر نے حامی بھرلی اور بزرگ قلی بھاری بھر کم اٹیچی کندھے پر اٹھاتے ہوئے بھاری قدم اٹھاتے ہوئے میجر کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔  جھلسا دینے والی دھوپ میں بوجھ اٹھائے چلتے چلتے قلی کا حال بے حال تھا۔اس کے ماتھے سے پسینے کے قطرے ٹپ ٹپ گر کر زمین میں جذب ہو رہے تھے ۔ اس کی حالت پر ترس کھا کر میجر گویا ہوا ۔
’’ بابا ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر رک کر دم سنبھا لینگے ‘‘۔
’’قلی اٹیچی نیچے رکھ کر ایک درخت کے سائے میں بیٹھ گیا ۔اس کی سانسیں پھول رہی تھی اور وہ اوپر سے نیچے تک پسینے میں شرا بور تھا‘‘ ۔
’’یہ لو با با ۔۔۔۔۔۔تھوڑا پانی پی لو‘‘۔
میجر نے بیٹھتے ہی پانی کے چند گھونٹ پی کر بوتل اس کی اور بڑھاتے ہوئے کہا۔
’’ نہیں صاحب جی نہیں‘‘۔
اس نے آسمان کی اور دیکھتے ہوئے نادم سے لہجے میں کہا ۔حالانکہ پیاس کی شدت سے اس کی زبان خشک ہو رہی تھی۔میجر نے یہ سمجھ کر زور نہیں دیا کہ شاید یہ آتے جاتے لوگوں سے شرما رہا ہو۔
’’ بابا۔۔۔۔۔۔ گرمی کی شدت نے لوگوں کا کچومر نکال کے رکھ دیا ہے ،اور بارش بالکل نہیں ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔آسمان والا شاید ہم سے روٹھا ہے‘‘ ۔
’’نہیں صاحب جی۔۔۔۔۔۔یہ قانوں قدرت ہے ۔جب زمین پر بسنے والے لوگ زکواۃ دینا بند کر دیتے ہیں ، زمین کا سینہ گناہوں کے بوجھ سے بھر جاتا ہے تو آسمان والا بارشوں کو روک دیتا ہے‘‘ ۔
’’سو تو ہے بابا ۔۔۔۔۔۔پھر کیا بنے گا ہم گناہ گاروں کا؟ہم تو تڑپ تڑپ کر مر جائینگے‘‘۔
’’نہیں صاحب جی ۔۔۔۔۔۔اللہ پاک کی رحمتیں بھی بے شمار ہیں ۔۔۔۔۔۔بندوں کو اس کی رحمتوں سے ہرگز نا امید نہیں ہونا چاہئے،اور اس خاص با برکت مہینے میں اللہ کی رحمتیں اس کے غصے اور غضب پر حادی ہو جا تی ہیں‘‘ ۔
قلی کی یہ باتیں سن کر میجر کو اندر ہی اندر خفت محسوس ہونے لگی ۔ کچھ دیر دم سنبھالنے کے بعد وہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہوئے ۔ راستے میں رمضان المبارک اور دیگر مذہبی امور پر ان کی بات جاری رہی اور میجر بڑی دلچسپی سے قلی کی باتیں سنتا رہا ۔۔۔۔۔۔ قریب ظہر کے وقت جب وہ میجر کے گھر پہنچے تو گرمی سے دونوں کا برا حال تھا ۔میجر بھی پسینے میں شرابور ہو چکا تھا ،اس نے اپنے گھریلو ملازم کو آواز دے کر سامان اٹھانے کے لئے کہا اور قلی کو اپنے ساتھ اندر لے جا کر عالی شان ائیر کندیشن والے ڈرایئنگ روم میں بٹھایا اور خود بھی صوفے پر دراز ہوکر بیٹھ گیا ۔ تھوڑی دیر بعد ملازم نے ٹھنڈے مشروبات سے بھرے گلاس اس کے سامنے رکھتے ہوئے کہا ۔
’’صاحب جی ۔۔۔۔۔۔ میم صاحب اور بچے باہر گئے ہیں۔۔۔۔۔۔آپ کیا کھائینگے؟‘‘
’’ ٹھیک ہے راجیو ۔۔۔۔۔۔بڑے زوروں کی بھوک لگی ہے ۔۔۔۔۔۔تم تھوڑا سا گوشت فرائے کرکے لے آئو۔۔۔۔۔۔تب تک میں نہاتا ہوں‘‘ ۔
اس نے قلی کی اور مشروب سے بھرا گلاس بڑھاتے ہوئے اپنی بات جاری رکھی ۔
’’یہ لو با با آرام سے پی لو ۔۔۔۔۔۔یہاں کوئی نہیں دیکھ رہا ہے‘‘۔ 
’’ نہیں صاحب جی ۔۔۔۔۔۔وہ دیکھ رہا ہے‘‘۔ 
’’ با با ۔۔۔۔۔۔کون دیکھ رہا ہے ؟‘‘
میجر نے حیرت زدہ ہوکر پوچھا۔
’’صاحب جی ۔۔۔۔۔۔ آسمان والا سب دیکھ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔اس سے کچھ بھی نہیں چھپا ہے ‘‘۔
اسی وقت کہیں دور سے فضا میں اذان کی آواز گونجی۔
’’ اچھا صاحب جی مجھے اجازت دیجئے‘‘۔
’’ ارے بابا ۔۔۔۔۔۔کچھ دیر رکو باہر سخت گرمی ہے‘‘۔
’’ نہیں صاحب جی بلاوا آگیا‘‘۔   
’’بلاوا۔۔۔۔۔۔کیسا بلاوا؟کس کا بلاوا؟‘‘  
’’ صاحب جی اللہ بلا رہا ہے‘‘۔
قلی مزدوری کے پیسے لے کر اللہ کا شکر بجا لاتے ہوئے چلا گیا لیکن میجر کو بے چین کر کے چھوڑ گیا۔اس کی باتوں سے میجر کے دل میں ایسی ہلچل مچ گئی جیسے برسوں سے ساکت و جامد کناروں پر کائی جمی جھیل میں کسی نے بلندی سے بھاری پتھر اچھال دیا ہو۔
میجر بہت دیر تک سوچ وفکر کی بھول بھلیوں میں اُلجھا سگریٹ پہ سگریٹ پھونکتا رہا ۔ قلی کی باتیں ہتھوڑی کی طرح کھٹ کھٹ اس کے کانوں کے پردوں پر پڑ رہی تھیں۔ اپنی زندگی کی تمام ریا کاریاں اور سیاہ کاریاںایک ایک کرکے اس کے سامنے رقص کر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔اس کے وجود سے خفت و خجالت کی پیپ بہنے لگیں اور چہرے پر فکر و پریشانی کی برف جم گئی۔دفعتًاپھر سے اللہ اکبر کی آواز اس کی سماعت سے ٹکرائی جسے سن کر وہ سوچوں کے خول سے باہر آگیا ۔ اس نے گھڑی دیکھی تو عصر کا وقت ہو چکا تھا،اطمینان سے پوری اذان سننے کے بعد قلی کی یہ باتیں اس کے ذہن کے پردوں پر گونجنے لگیں۔
’’ کائینات کے بادشاہ کا عظیم دربار ہر وقت سب کے لئے کھلا رہتا ہے ،جہاں عفو و درگزر کی رحمتیں برستی رہتی ہیں ۔اس کے پھاٹک پر نہ کوئی پہرہ ہے ۔۔۔۔۔۔نہ پہرے دار۔۔۔۔۔۔ نہ کوئی دربان۔۔۔۔۔۔ نہ سیکریٹری اور نہ ہی کسی سے اجازت لینے کی ضرورت ہے‘‘۔
اسی لمحے کسی غیبی طاقت نے اس کے وجود کو جھنجھوڑا۔۔۔۔۔۔وہ ایک دم اٹھااور شراب کی بوتل کا ڈھکن اٹھا کرسا را شراب باتھ روم کے کموڑ میں انڈیل کر بوتل ڈسٹ بن میں پھینک دی اور نادم ہوکروضو بنا کر تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے مسجد شریف کی طرف چل پڑا۔
٭٭٭
رابطہ۔۔۔۔۔۔اجس بانڈی پورہ کشمیر
ای میل ۔۔۔۔۔۔[email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پی ڈی پی زونل صدر ترال دل کا دورہ پڑنے سے فوت
تازہ ترین
سرینگر میں 37.4ڈگری سیلشس کے ساتھ 72سالہ گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
برصغیر
قانون اور آئین کی تشریح حقیقت پسندانہ ہونی چاہیے، : چیف جسٹس آف انڈیا
برصغیر
پُلوں-سرنگوں والے قومی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں 50 فیصد تک کی کمی، ٹول فیس حساب کرنے کا نیا فارمولہ نافذ
برصغیر

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?