سرینگر/ /انتظامیہ کی طرف سے جموں کشمیر بنک میں قریب1500 مشتہر اسامیوں کو کالعدم قرار دینے کے خلاف پیر کو سرینگر کی پریس کالونی میں امیدواروں نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی والی انتظامیہ کو اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت کے دوران سال 2018 میں جموں وکشمیر بینک کی طرف سے مشتہر کی گئی 14 سو 50 اسامیوں کو انتظامیہ کی جانب سے کالعدم قرار دینے سے جہاں ایک طرف وہ امیدوار، جنہوں نے ان اسامیوں کے لئے منعقد امتحانات میں حصہ لیا تھا، مایوسی، اضطراب اور ناامیدی کے بحر بیکراں میں ڈوب گئے ہیں، وہیں دوسری طرف تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بھی افسردگی اور ناراضگی کی لہر پھیل گئی ہے۔ سرینگر کی پریس کالونی میں پیر کو ا احتجاجی مظاہرے کے دوران ان امیدواروں کا کہنا تھا” انتظامیہ کا فیصلہ ہمارے ساتھ ناانصافی کی انتہا ہے“۔واضح رہے کہ یونین ٹیریٹری انتظامیہ نے محکمہ خزانہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ آئی بی پی ایس کے ذریعہ جموں وکشمیر بینک میں 2 سو 50 پروبیشنری افسروں اور 12 سو بینکنگ ایسوسی ایٹوں کے لئے ایک منصفانہ اور شفاف بھرتی عمل کا آغاز کرے۔ احتجاجی امیدواروں نے سوالیہ انداز میں کہا” جو امتحانات آئی بی پی ایس کی جانب سے لئے گئے ہیں ان کو دوبارہ اسی ادارے سے منعقد کرانے سے حکومت کیا حاصل کرنا چاہتی ہے“۔ ایک احتجاجی امیدوار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بینکنگ ایسوسی ایٹس اور پروبیشنری افسروں کی اسامیوں کے لئے 2018 میں نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا اور امتحانات دئے آٹھ سے دس مہینے ہوگئے ہیں، لیکن جموں وکشمیر حکومت آج جے اینڈ بینک کو بھرتی عمل کالعدم قرار دینے کے لئے مجبور کررہی ہے۔انہوں نے کہا ” کچھ روز قبل ہی ہمیں بولا گیا تھا کہ ایک ہفتے کے اندر نتائج ظاہر کئے جائیں گے“۔ انہوں نے مزید کہا” پچھلے تین ماہ سے یہ ہمیں کہہ رہے تھے کہ بہت جلد نتائج ظاہر کئے جائیں گے، یہ امتحانات آئی بی پی ایس نے منعقد کئے تھے۔ اب بتایا جارہا ہے کہ آئی بی پی ایس دوبارہ امتحانات منعقد کرے گا”۔ ان کا مزید کہنا تھا” آئی بی پی ایس پندرہ دن کے اندر نتائج ظاہر کرتا ہے لیکن ہمیں تاخیر کی وجہ سمجھ نہیں آتی“۔