سرینگر//سابق پردیش کانگریس صدر پروفیسر سیف الدین سوز نے جموں وکشمیر بنک سے متعلق حالیہ خبروں پر اپنے تاثرات کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ بنک انتظامیہ کو اس حوالے سے تمام تفاصیل عوام کے سامنے پیش کرنی چاہیں ۔اپنے ایک بیان میں پروفیسر سوز نے کہاہے کہ میرا ارادہ یہ نہیں ہے کہ بینک کے موجودہ انتظامیہ پر حرف گیری کروں۔ کیونکہ اس بارے میں مجھے زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ یہ کام ریاست کے لوگ آئندہ زمانے میں کریںگے۔ اِس وقت میرے ذہن میں پہلا معاملہ آر ٹی آئی کے قانون سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’میں نے اپنی جانکاری کیلئے تسلی بخش معلومات حاصل کی ہیں کہ آرٹی آئی کا قانون جموںوکشمیر بینک پر بھی نافذ العمّل ہے۔ بینک نے لوگوں اور عدالت کے سامنے برسوں سے بڑی غلط پوزیشن اختیار کی ہے کہ آرٹی آئی کا قانون اس پر نافذ نہیں ہے۔ یہ بینک کیلئے مناسب نہیں ہے کہ برسوں پہلے یک نفری بینچ نے جو آر ٹی آئی کو سٹے (Stay)کیا تھا اُسی پر وہ مطمئن ہو کے بیٹھے ۔آج نہیں تو کل عدالت عالیہ اُس سٹے (Stay)کو کالعدم قرار دے گی!اِدھر اس وقت یہ ایک بہت بڑا سوال بینک کے سامنے ہے کہ وہ ریاست کے لوگوں کو بتائے کہ اُن قرضہ جات کا کیا حجم ہے جو ریاست کے باہر سرمایہ داروں کو فراہم کئے گئے ہیں اور برسو ں سے واپس نہیں مل رہے ہیں اور اگر ریاست کے اندر بھی ایسا ہوا ہے تو بینک کے انتظامیہ کو سرگرم ہوکر پہلی فرصت میں لوگوں کو بتانا چاہئے کہ جو قرضہ جات اب واپس نہیں مل سکتے ہیں اور خسارہ قرار دیئے گئے ہیں ، اُن کے بارے میں عوام کو صحیح معلومات فراہم کی جانی چاہئے۔اس بارے میں بینک کے موجودہ انتظامیہ کو سرگرم ہوکر کام کرنا چاہئے۔‘‘