سرینگر //جے وی سی بمنہ میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کی وجہ سے ایک بچے کی موت واقع ہونے کے خلاف لواحقین نے پریش کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور ہسپتال انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔احتجاجی لوگوں نے بتایا کہ 3 دن قبل جے و ی سی بمنہ سرینگر میں نامی انجکشن سے 5بچے بے ہوش ہوگئے تھے جن میں جنید مشتاق نامی بچے کی موت جمعرات کوواقع ہوئی جبکہ 4بچے مختلف اسپتالوں میں ابھی بھی زیر علاج ہیں۔مذکورہ بچے کے لواحقین نے اسپتال انتظامیہ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ۔ احتجاجی مظاہرہ میں شامل مرو خواتین We want justice کے نعرے بلند کررہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جی وی سی میں انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے 2ماہ کے بچے جنید مشتاق کی جان گئی ہے۔ جنید مشتاق کے والد مشتاق احمد نے بتایا ’’ جنید کو نمونیا کی شکایت کے بعد جی وی سی بمنہ میں 2فروری 2018کو داخل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ9فروری 2018تک جنید کی طبیعت میں کافی بہتری آئی تھی اور ڈاکٹروں نے 13تاریخ کو جنید کو اسپتال سے رخصت کرنے کا فیصلہ لیا تھا مگر 13فروری کو Amackicin انجکشن دینے کے بعد 5بچے بے ہوش ہوگئے۔ مشتاق نے بتایا کہ تین بچوں کا علاج جے وی سی سرینگر میں جاری ہے جبکہ ایک سخت علیل بچے کو سکمز صورہ منتقل کیا گیا ہے۔مشتاق احمد نے بتایا کہ اگر جنید کی طبیعت میں سدھار تھا تو ایک انجکشن کی وجہ سے وہ موت کی آغوش میں کیسے چلا گیا ہے۔ مذکورہ واقعے کے بارے میں پرنسپل سکمز میڈیکل کالج ڈاکٹر ریاض احمدنے کشمیر اعظمیٰ کو بتایا کہ مذکورہ بچے کی موت نمونیا سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچہ نمونیا کا شکار تھا ۔ انہوں نے کہا کہ نمونیا کی وجہ سے مزید 4بچے بھی بے ہوش ہوگئے تھے اور اگر موت انجکشن کی وجہ سے ہوتی تو مزید چار بچوں کی بھی موت واقع ہوجاتی۔