دہلی ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو گمشدہ طالب علم معاملے میں سی آر لگانے کی اجازت دے دی ہے۔ سی بی آئی نے نجیب کے نہ ملنے پرہائی کورٹ سے کلوزررپورٹ داخل کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔اس سے قبل سی بی آئی کی طرف سے ہائی کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ نجیب کو غائب ہوئے ایک سال 11 ماہ اور 14 دن ہوگئے ہیں، لیکن سی بی آئی کو نجیب کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ پوری کوشش کی گئی، لیکن کہیں بھی کوئی اطلاع نہیں ملی۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد معاملہ میں سی بی آئی نے دہلی ہائی کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل کردی ہے۔جسٹس ایس مرلی دھراور جسٹس ونود گوئل کی بینچ نے گمشدہ طالب علم نجیب کی ماں کی عرضی پرفیصلہ 4 ستمبرکو محفوظ کرلیا تھا۔ عدالت نے طالب علم کی ماں اورسی بی آئی کی دلیلوں پر سماعت پوری کی تھی۔ سی بی آئی نے گزشتہ سال 16 مئی کو معاملے کی جانچ سنبھالی تھی۔پندرہ اکتوبر 2016 کو نجیب جے این یو کے ماہی مانڈوی ہاسٹل سے لاپتہ ہوگیا تھا۔ اس سے قبل گزشتہ اے بی وی پی کے کارکنان سے لڑائی ہوگئی تھی اور ان لوگوں پرنجیب کے ساتھ خطرناک مارپیٹ کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے پرپورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اورکئی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران بھی سڑکوں پرآئے، لیکن یہ معاملہ نہیں حل ہوسکا۔