سرینگر//بچوں کے اسپتال’’جی بی پنتھ‘‘ میں غیر معیاری اور نقلی اودیات کی سپلائی سے متعلق اپنی وضاحت پیش کرنے اور بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے سامنے حاضر رہنے میں ناکامی کے بعد کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے منیجنگ ڈائریکٹر میڈیکل سپلائز کارپوریشن اور ڈرگ کنٹرولر کے نام گرفتاری کیلئے ضمانتی وارنٹ اجرا کی،جبکہ متعلقہ کمپنی کو بھی تازہ نوٹس ارسال کرنے کے احکامات جاری کیں۔انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے میںسال2012کے دوران وادی کے سب سے بڑے شفا خانے جی بی پنتھ اسپتال میں غیر معیاری اور ناقص ادویات کی سپلائی سے نوزائد بچوں کی موت سے متعلق عرضداشت کی شنوائی ہوئی۔شنوائی کے دوران انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے کمپنی کے خلاف تازہ نوٹس اجرا کی۔ جسٹس(ر بلال نازکی نے منیجنگ ڈائریکٹر میڈیکل سپلائز کارپوریشن اور ڈرگ کنٹرولر کی بھی گرفتاری کی وارنٹ جاری کی۔انہوں نے اپنے حکم نامہ لکھا’’ کئی نوٹسوں کے باوجود منیجنگ ڈائریکٹر میڈیکل سپلائز کارپوریشن اور ڈرگ کنٹرولر حاضر(کمیشن کے پاس) نہیں ہوئے اور نہ ہی24اکتوبر2017 کے حکم نامہ پر اپنی صفائی پیش کی،اس لئے منیجنگ ڈائریکٹر میڈیکل سپلائز کارپوریشن اور ڈرگ کنٹرولر کی گرفتاری کیلئے ضمانتی وارنٹ مبلغ2ہزار روپے کے جار ی کی جاتی ہے‘‘۔متعلقہ ایس ایچ کو وارنت کا نفاذ عمل میں لانے کی تلقین کی گئی جبکہ اس کیس کی آئندہ شنوائی5 فرری کو مقرر کی گئی ہے۔اس سے قبل صحافی اور سماجی کارکن ایم ایم شجاع نے سال2013میں اس سلسلے میں بشری حقوق کے ریاستی میشن کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوے درخواست پیش کی تھی۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ محکمہ صحت،پرنسپل میڈیکل کالج،اور ڈائریکٹر سکمز بنیادی طور پر ادویات خریدتے ہیں اور بعد مین میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں اور دیگر ماتحت ایجنسوں کو سپلائی کرتے ہیں،جنہیں بعد میں ان مریضوں کو دیا جاتا ہے،جو اسپتال میں زیر علاج ہو۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر اور انکی ماتحت دیگر ایجنسیاں اس بات کی ذمہدار ہے کہ وہ ادویات کے معیار کی جانچ کریں،تاہم یہ نظام ٹھپ ہوچکا ہے۔درخواست گزار نے اپنی عرضداشت میں اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا تھا کہ کئی ماہ قبل اگر چہ ادویات کے نمونوں کی جانچ کی گئی،تاہم اس کی رپورت کو منظر عام پر لانے کیلئے کافی عرصہ لگ گیا۔