سرینگر//کشمیر میں سماجی اثر و رسوخ کے حامل عام شہریوں کے ایک متفکر گروپ ’ گروپ آف کنسرنڈ سٹیزنز‘‘ ( جی سی سی )نے ریاستی سرکار کی جانب سے ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق کیلئے101ویں قانونی ترمیم کے نفاذ کو ریاست کی خود مختاری پر حملہ قرار دیا ہے۔ پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین محمد شفیع پنڈت، سابق چیف انفارمیشن کمشنر جی آر صوفی، ریاستی ہائی کورٹ کے سابق جج حسنین مسعودی،کشمیر یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اورسینٹرل یونیورسٹی کے بانی چانسلرپروفیسر عبدالوحید قریشی، گریٹر کشمیر کے مدیر اعلیٰ فیاض کلو،گورنمنٹ ڈگری کالج نواکدل کی سابق پرنسپل پروفیسر نصرت اندرابی اور معروف اقتصادی ماہر پروفیسر نثار علی نے ریاستی حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ وہ اٹانومی مخالف قدم کو جبری طور پرلوگوں کے گلے میں نہ ڈالیں جن لوگوں کی وہ نمائندگی کرتی ہے۔ ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ جموں و کشمیر میںجی ایس ٹی لاگو کرنے کیلئے قانون کی 101ترمیم ریاستی خود مختاری پر ایک حملہ ہوگا جو بھارت کے ساتھ ریاست کے رشتوں کو لیکر موجود ہے۔ گروپ نے کہا ہے کہ ریاست کو حاصل قانون سازی اور انتظامی حقوق تمام چیزوں پر لاگو ہے جو بھارتی پارلیمنٹ کے حد اختیار میں نہیں ہے۔ گروپ نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے مقابلے میں باقی طاقتیں بھی ریاست کے حد اختیار میں ہی ہیں۔ گروپ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاستی آئین کی دفعہ 5کے تحت خصوسی اختیارات حاصل ہیں کہ وہ سیلز ٹیکس اور دیگر سروس ٹیکس کا فیصلہ کرے۔ گروپ نے کہا کہ جی ایس ٹی کو متعارف کرنے کے ساتھ ریاست کو ٹیکس طے کرنے کے اختیار کو نہیں چھوڑنا چاہئے جوریاست کی اقتصادی اور سماجی ضرورتوں کو دیکھ کر بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں کی طرح ہمیں ٹیکس طے کرنے کا اختیار نہیں چھوڑنا چاہئے۔ گروپ نے کہا کہ 101ویں قانونی ترمیم کا ریاست پر اطلاق سے ریاست سیاسی اورمالی خود مختاری مثلاًٹیکس کا اطلاق، ٹیکس کی شرح طے کرنایا رعایت دینا جو ریاستوں کو حاصل ہے، ترمیم کے ذریعے جی ایس ٹی کونسل کو حاصل ہونگے جبکہ مرکزی حکومت کے پاس ویٹو اختیارات بھی موجود ہونگے۔ گروپ نے کہا ہے کہ اگر ریاستی سرکار نے ایک مرتبہ ٹیکس عائد کرنے کی طاقت کھودی ، جوریاسی یکجہتی کیلئے ضروری ہے، ریاست باقی ماندہ اٹونامی بھی کھو دے گی۔جی سی سی نے کہا ہے کہ ریاست کی اٹونامی میں قبضے کو کسی بھی مالی معانت کے ساتھ جوڑا نہیں جاسکتا ۔ گروپ نے کہا ہے کہ ریاستی خودمختیاری اور مالی معاونت کی کوئی بھی تجارت نہیں ہوسکتی۔ گروپ نے کہا ہے کہ ریاستی سرکارکی جانب سے جی ایس ٹی کی اطلاق کو جائز ٹھہرانے کی کوششیں ، مثلاً جی ایس ٹی کے اطلاق سے ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کو نقصان نہ پہنچنے کی یقین دہانیاں فضول ثابت ہونگی۔ گروپ نے ریاستی سرکار پر زور دیا ہے کہ جی ایس ٹی کے اطلاق میں جلد بازی نہ کرے اور زبردستی لوگوں پراٹانومی مخالف اقدام کو لاگو کرنے کی کوشش نہ کرے جن لوگوں کی وہ نمائندگی کرتی ہے۔ گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی حکومت مجو زہ قانون سازی کا مواد عوام سطح پر لائیں تاکہ اس موضوع پر بغیر کسی خوف کے بحث ہو۔ اٹونامی مخالف اقدام کے نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے اسمبلی کی چار دیواریوں میں بات کرنا کامی نہیں ہے بلکہ اس کیلئے عوامی سطح پر بحث کی ضرورت ہے ۔ گروپ نے سماج کے سبھی طبقوں، وکلا، سیاسی سوچ رکھنے والوں، تعلیمی ماہرین اور سماجی منصوبہ بندی کرنے والوں سے کہا ہے کہ معاملے پر سیر حاصل بحث کرنے اور ایک رائے قائم کرے تاکہ اس انتہائی حساس معاملے پر کوئی رائے حاصل کرکے فیصلہ لیا جائے جو مستقبل میں آنے والی نسلوں پر اثر انداز ہوگا۔