عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// محکمہ سٹیٹ ٹیکسز جموں وکشمیر کے اہتمام سے سرینگر میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس کا مقصدجی ایس ٹی نظام کے 6برس مکمل ہونے کے حوالے سے اب تک کی حصولیابیوں اورر نقائص کا جائزہ لینا تھا ۔تقریب میں محکمہ نے وادی کے بڑی تجارتی و صنعتی انجمنوں بشمول کشمیر چیمبرآف کامر س،کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس فیڈریشن ،ایف سی آئی کے اور پی ایچ ڈی چیمبرآف کامرس کے علاوہ دیگر کاروباری نمائندے مدعو کئے گئے تھے ۔جلاس کی صدارت ایڈیشنل کمشنر اسٹیٹ ٹیکس کشمیر شکیل مقبول نے کی۔سیشن میں ڈی سی انفورسمنٹ (سنٹرل) پرویز رانا، ڈی سی آئی ٹی، تجزیات اور اکنامک انٹیلی جنس، فاروق احمد بابا، ڈی سی اپیل I اور II، اسسٹنٹ کمشنرز، اسٹیٹ ٹیکس افسران، انسپکٹرز، سب انسپکٹرز اور محکمہ کے دیگر افسران نے شرکت کی۔کمشنر اسٹیٹ ٹیکس جے اینڈ کے، ڈاکٹر رشمی سنگھ نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں جی ایس ٹی کی ترقی کی کہانی میں ان کے تعاون اور 2017 میں جی ایس ٹی کے آغاز سے لے کر اب تک تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے موجود تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے پیشہ ورانہ اور اخلاقی کاروباری طریقوں کی حوصلہ افزائی، ٹیکس چوری کی نئی تکنیکوں کو روکنے، جی ایس ٹی قوانین کے بارے میں بہتر آگاہی کو یقینی بنانے، ٹیکس نظام کی کارکردگی کو بڑھانے اور مجموعی اقتصادیات کی تعمیل کے مسائل کو حل کرنے کے لیے محکمہ اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مزید تعاون اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جی ایس ٹی ریونیو میں مسلسل اضافہ نے مالی سال 2021-22 سے شروع ہونے والے سال بہ سال اس حد تک مستحکم کیا کہ گزشتہ 7 مہینوں کے دوران جموں و کشمیر قومی اوسط سے زیادہ جی ایس ٹی محصولات میں اضافہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے جون 2023 میں جی ایس ٹی کی آمدنی میں 58 فیصد کا خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ ایڈیشنل کمشنر نے مزید کہا کہ یہ 18 فیصد کی قومی اوسط سے تین گنا زیادہ ہے۔
نظام میں خوبیاں بھی اورپریشانیاں بھی:محمد یاسین خان
ٹی این این
سرینگر//جاری جی ایس ٹی ہفتہ کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر، ریاستی محکمہ ٹیکس نے کل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کمپلیکس سولنہ میںتعلق داروںکے ساتھ بات چیت کا اجلاس منعقد کیا۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس فیڈریشن کے صدر حاجی محمد یاسین خان نے حکام کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ اس نظام کی 6برس قبل یہاں کی تاجر برادری نے مخالفت کی تھی اور جن وجوہات کی بنا پر اس نظام کی مخالفت کی گئی تھی اب وہ صحیح ثابت ہورہے ہیں ۔انہو ں نے کہاکہ اس نظام کی کئی اہم خوبیاں بھی ہیں جن سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا ہے تاہم یہاں کے عام تاجروں جو اشیاء اور خدمات کے ساتھ منسلک ہیں ،اس نظام کی عمل آوری سے پریشان ہیں ۔خان نے کہاکہ یہاں کی تاجر برادری کسی نظام کے خلاف نہیں ہیں لیکن اسکی زمینی سطح پر عمل آوری پریشان کن ہے۔انہوں نے کہاکہ جی ایس ٹی کا بنیادی مقصد اور طریقہ کار اشیاء اور خدمات پر بنیاد پر ہی ٹیکس کا حصول ہے اور اگر ایسا ہے تو پھر ٹول ٹیکس کی بھر مار کیوں ہے ۔اس مسئلے کو حل کیوں نہیں کیا جاتا ہے ۔اگر ٹیکس بنیادی سطح پر ہی At sourceہی وصول کیا جاتا ہے تو پھر یہاں پر ٹول پر ہی کیوں یہ سب عملایا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ دلی سے نکلنے والی مال گاڑی کو لکھن پور تک کہیں روکا نہیں جاتا ہے لیکن لکھن پور کے پاس پہنچتے ہی پریشانیاں شروع ہوجاتی ہیں ۔کے ٹی ایم ایف صدر کا کہنا تھا کہ چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر تاجروں سے جرمانے وصول کیا جانا بھی ایک دردسر ہے جس پر محکمہ کو غور کرنا چاہئے ۔خان نے محکمہ سے اپیل کی کہ وہ تاجر نمائندوں کے ذریعے مسائل کی جانکاری لیں اور ان اشوز کو ایڈریس کریں ۔تقریب سے چیمبرآف کامرس اور دیگر تاجر نمائندوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔