سرینگر// ریاست میںجی ایس ٹی کو لاگو کرنے کیلئے جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی دھمکی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے اعلان کیا کہ اگر اس قانون کاموجودہ ہیت میں نفاذ عمل میں لایا گیا تو عید کے بعد ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی۔ ایک درجن تجارتی ،صنعتی،تعمیراتی، سیاحتی اورٹرانسپورٹ انجمنوں پر مشتمل تاجروں اور صنعت کاروں کے مشترکہ اتحاد کشمیر اکنامک الائنس نے جموں چیمبر آف کامرس کے صدر کی طرف سے دئیے گئے بیان کی بلیک میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام ریاست کی خصوصی حیثیت کو مسخ کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دے گی۔ الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد دار اور کشمیر ٹریرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سابق صدر حاجی محمد صادق بقال نے مشترکہ بیان میں کہا کہ اصل میں بی جے پی کی ایما پر جموں میں چند کچھ تجارتی انجمنیں اب کھل کر سامنے آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اصل میں ان بھگوا تجارتی پسند جماعتوں کا مقصد آر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھر کے کشمیر کی خصوصی درجہ کو زک پہنچاناہے۔انہوں نے کہاکہ ایک منصوبے کے تحت مخلوط سرکار آر ایس ایس کی پشت پناہی سے کشمیر میں”جی ایس ٹی“ کو لاگو کیا جا رہا ہے تاکہ ریاستی عام بالخصوص وادی کے لوگوں کو دہلی کے سامنے کشکول اٹھانے پر مجبور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ ہیت میں جی ایس ٹی کو لاگو کرنا زہر ناک ثابت ہو سکتا ہے،تاہم ریاستی مخلوط سرکار نے اب تک وہ خدشات دور کرنے میں بھی ناکام ہوگئی جو تاجروں اور کشمیری عوام نے اس سلسلے میں پیش کئے۔انہوں نے کہا کہ اصل میں پی ڈی پی،زعفرانی بریگیڈ اور بھاجپا کے خاکوں میں رنگ بھر رہی ہے۔فاروق احمد ڈار اور حاجی محمد صادق بقال نے تاجروں اور صنعت کاروں کے علاوہ عام لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو سر سری نہ لیں،بلکہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف مزاحمت کریں،جس سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو زخ پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہے ۔