سرینگر+بانہال// ریاست میںجی ایس ٹی کے ممکنہ اطلاق پر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کے بیچ کشمیر اکنامک الائنس اور کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس فیڈریشن کے دونوں دھڑوں کی طرف سے دی گئی کال پر تجارتی مراکز بند رہے۔تجارتی انجمنوں کی بھوک ہڑتال اور احتجاج جلوس کے دوران 50کے قریب احتجاجی مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔تجارتی تنظیموں نے یکم جولائی کو کشمیر بند کا اعلان کیا تھا،جس کے پیش نظر وادی میں دکانیں بند رہیں۔ہڑتال کی وجہ سے کپوارہ سے قاضی گنڈ تک تجارتی مراکز مقفل رہے اور مصرف ترین بازار بند تھے۔تاہم کئی سڑکوں پر جزوی طور پر مسافر بردار ٹرانسپورٹ اور بڑی تعداد میں نجی ٹرانسپورٹ کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران کشمیر اکنامک الائنس میں شامل درجنوں اکائیوں کے نمائندے گھنٹہ گھر کے نزدیک نمودار ہوئے اور بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے۔احتجاجی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے ،جن پر جی ایس ٹی کے خلاف نعرے تحریر کئے گئے تھے۔ اس دوران پولیس بھی وہاں نمودار ہوئی اور انہوں نے الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار اور کے ٹی ایم ایف کے سابق صدر محمد صادق بقال،ٹریڈرس فورم کے ظہور احمد بڈشاہ،کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے تصدق حسین لاوئے ،حاجی نثار، ہلال احمد تاربلی،اشفاق احمد خان ،اعجاز احمد شادارسمیت 10افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ۔ گرفتاری سے قبل اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈارنے بتایا کہ ایک منصوبے کے تحت مخلوط سرکار آر ایس ایس کی پشت پناہی سے کشمیر میںجی ایس ٹی لوگو کررہی ہے۔ محمد صادق بقال نے تاجروں اور صنعت کاروں کے علاوہ عام لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو سر سری نہ لیں،بلکہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف مزاحمت کریں،جس سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو زک پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہے ۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس فیڈریشن نے گھنٹہ گھر کے سامنے دھرنا دیا اور خاموش احتجاج کیا۔ اس موقعہ پر پولیس نے محمد یاسین خان سمیت بیسوں افراد کو حراست میں لیا۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس فیڈریشن کے نائب صدرمنظور احمد بٹ،محمد اسلم متو،دین محمد متو،اشفاق مہاجن،فدا حسین،منظور میر، فیاض احمد خان،عبدالطیف صوفی،مظفر بڈگامی سمیت کئی تاجروں کو حراست میں لیا۔محمد یاسین خان نے گرفتاری سے قبل کہا ’’ ایک منصوبہ بند طریقے سے جموں کشمیر کو ایک ٹیکس نظام سے جوڑنا چاہتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس نظام کی وہ یک زباں میں مخالفت کرینگے۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس فیڈریشن دھڑے کے صدر بشیر احمد راتھر نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی کو ریاست میں نافذ کرنے سے جموں کشمیر کی آئینی اور مالی حیثیت کو زخ پہنچنے کا احتمال ہیں۔ہنگامی اجلاس کے دوران یہ محسوس کیا گیا کہ دفعہ370کو کسی بھی صورت میں کمزور نہیں ہونے دیا جایا گا۔ادھربانہال میں بھی مکمل بند رہا ۔ بند کی وجہ سے قصبہ میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں اور دْکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔ جی ایس ٹی کے خلاف بند کی کال ٹریڈرس ایسوسیشن بانہال نے دی تھی۔ اس سلسلے میں ٹریڈرس ایسوسیشن بانہال کے صدر شمس الدین راہی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جی ایس ٹی کے خلاف بانہال میں ہڑتال اور بند کشمیر ٹریڈرس کی بند کال کی حمایت میں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کی تب تک مخالفت کی جائے گی جب تک نہ ریاست جموں وکشمیر میں اس قانون میں ترمیم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے۔