پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر میں ادویات کی قیمتوں میں 6.25فیصد کی کمی آنی تھی لیکن وادی میں ادویات کی قیمتوں میں کوئی بھی کمی نہیں دیکھی جارہی ہے مہنگے داموں پر ادویات فروخت ہورہی ہیں۔ محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول آرگنائزیشن کے پرائز مانیٹرنگ یونٹ کے افسران کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں 6.25فیصد کی کمی آئے گی۔22ستمبر 2025کو مرکزی سرکار کی جانب سے ادویات پر لگنے والے 12فیصد جی ایس ٹی کو کم کرکے 5فیصد کردیا گیا لیکن ایک ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی یہاں ادویات کی قیمتوں میں کوئی کمی نظر نہیں آئی ہے بلکہ اس کے برعکس چند ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہی درج کیا گیا ہے۔ نسوں کی کمزوری میں کام آنے والی ادویات forte Neurobion کی قیمت 37روپے تھی جو بڑھکر 47روپے ہوگئی ہے۔ اس طرح Meganuron OD دوائی، جو 140روپے میں تھی اس کی قیمت میں 20روپے کا اضافہ کرکے 160روپے کردیا گیا ہے۔ اس بات کی مسلسل شکایات موصول ہورہی ہیں ڈاکٹر دستیاب ادویات کے بجائے مہنگی ادویات کو ترجیح دے رہے ہیں اور اس وجہ سے مریض بازار سے مہنگے داموں ادویات خریدنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ فوڈ اینڈ ڈرنگ کنٹرول آرگنائزیشن کے پرائز مانیٹرنگ یونٹ کی کارڈنیٹر حنا حمید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ادویات میں جی ایس ٹی کم ہوکر 12فیصد سے 5فیصد ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں 6.25فیصد کمی آئے گی۔ حنا نے بتایا ’’ ہم نے تمام ادویات فروخت کرنے والے تاجروں کو ہدایت دی ہے کہ مرحلہ وار طریقے سے ادویات کی قیمتوں میں کمی کریں کیونکہ ایک ساتھ تمام ادویات کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہاں کافی ادویات سٹاک میں موجود ہوتی ہیں۔ حنا نے بتایا ’’ ڈرگ محکمہ کے قوانین کے تحت ان کو 45دنوں کے اندر کمی لانی ہے اور اس سے زیادہ وقت کوئی بھی نہیں لے سکتا‘‘۔ کاڈنیٹر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی دوا فروش قیمتوں میں ابھی اضافہ نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتیں صرف ایک سال بعد اپریل میںبڑھائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ اضافہ 10فیصد ہوتا ہے لیکن وہ صرف ایک سال بعد ہی کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو بھی حوالے سے شکایت ہے، وہ محکمہ ڈرگ کے پرائز مانیٹرنگ یونٹ سے رابطہ کرسکتا ہے۔