سرینگر//پورے ملک میں یکساں سروس ٹیکس لاگو کرنے کے معاملے پر کئی تجاویز پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم صحت اور تعلیم کے شعبوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائیگا۔سرینگر میںجی ایس ٹی کونسل کی دو روزہ میٹنگ سمیٹتے ہوئے ارون جیٹلی نے کہا ’’ جموں کشمیر میں جو لوگ اس قانون کو لاگو کرنے کی مخالف کرتے ہیںوہ ناسمجھ ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ صارفین کو پھر دوہرئے ٹیکس نظام سے گزرنا پڑے گا۔انہوں نے تاہم کہا کہ ریاست کی اسمبلی کو یہ مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اس قانون کولاگو کرنے کیلئے اپنے اختیارات کا استعمال کرے۔جیٹلی نے کہا کہ2دنوں کے دوران کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم آئندہ میٹنگ3جون کو نئی دہلی میں منعقد ہوگی جس میں باقی معاملات کو بھی نپٹایا جائے گا۔مرکزی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دو روزہ میٹنگ میں سروس ٹیکس سے متعلق بیشتر معاملات زیرغور آئے جبکہ ان سفارشات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جو کونسل کو موصول ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف زمروں میں سروس ٹیکس پر اتفاق کیا گیا تاہم اس وقت کچھ چیزیں ،جو ٹیکس سے مستثنیٰ ہے،انہیں فی الحال مستثنیٰ ہی رکھا گیا ہے،جن میں صحت اور تعلیم کا شعبہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر 4زمروں میں5فیصد اور12فیصد کے علاوہ18اور28فیصد کے ٹیکس پر بھی اتفاق ہوا۔ٹرانسپورٹ کو5فیصد ٹیکس زمرے میں رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے ارون جیٹلی نے کہا کہ50لاکھ سے کم آمدنی والے ریستورانوں میں بھی5فیصد سروس ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک ہزار روپے سے کم قیمت والے ہوٹل کے کمروں کو سروس ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے جبکہ ایک ہزار سے2500روپے تک کے کمروں میں12فیصداور2500سے5ہزار روپے کمروں کے کرایہ پر18اور اس سے زیادہ قیمت والے کمروں کے کرائیوں پر28 فی صد کا سروس ٹیکس عائد کیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ تفریحی ٹیکس کو سروس ٹیکس میں مدغم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی کونسل کی15ویں دور کی میٹنگ3جون کو نئی دہلی میں منعقد ہوگی جس کے دوران باقی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔