سرینگر//ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق کے دو ہفتے گزر جاننے کے باوجود بھی ادویات کے کاروبار سے جڑے تاجروں کو جی ایس ٹی نمبرات جاری نہیں کئے گئے ہیں ۔ وادی میں ادویات کے کاروبار سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ اگر اگست مہینے کے ابتدائی ایام تک جی ایس ٹی نمبرات جاری نہیں کئے گئے تو وادی میں ادویات کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔اگر چہ محکمہ کمرشل سیلز ٹیکس نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ابھی ادویات سے جڑے سبھی تاجروں کو جی ایس ٹی نمبرات جاری نہیں کئے گئے ہیں تاہم محکمہ کے اعلیٰ افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست میں ابتک 71 ہزار 500تاجروں کو جی ایس ٹی نمبر جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ مزید31ہزار تاجروں نے جی ایس ٹی نمبر کے حصول کیلئے دستاویزات جمع کرائے ہیں جن میں ادویات سے جڑے کاروباری بھی شامل ہیں۔ 7جولائی 2017کو وادی میں جی ایس ٹی کے اطلاق کے باوجود بھی ادویات سے جڑے تاجروں کو جی ایس ٹی نمبرات جاری نہیں کئے گئے ہیں جسکی وجہ سے تاجر ادویات بر آمد کرنے سے قاصر ہیں۔ آل جموں و کشمیر کمسٹس اور ڈرگسٹس ایسوسی ایشن کے کنوینر ارشد حسین بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’وادی میں ادویات سے جڑے 30سے 40فیصد تاجروں نے جی ایس ٹی نمبرات حاصل کرنے کیلئے دستاویزات جمع کرائے ہیں مگر ابھی تک چند ایک افراد کے نام ہی جی ایس ٹی نمبرات اجراء کئے گئے ہیں۔‘‘ ارشد حسین بٹ نے بتایا کہ وادی میں ادویات کا کارو بارسالانہ 600کروڑ روپے کا ہے اور ہر ایک تاجر کئی کمپنیوں کے ساتھ تجارت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 50فیصد تاجروں کو بھی وادی میں جی ایس ٹی نمبرات جاری کئے جائیں تب بھی 50فیصد ایسے تاجر ہونگے جن کے پاس کئی اہم ادویات کی ڈیلرشپ موجود ہے جو وادی میں ضروری اور جان بخش ادویات کی قلت پیدا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے معاملے میں محکمہ کمرشل ٹیکسز نے ہمیشہ انہیں دھوکے میں رکھا ۔ انہوں نے کہا کہ مزکورہ محکمے کی وئب سائٹ 19تاریخ تک بند رہی جبکہ جی ایس ٹی نمبر حاصل کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ وادی میں انٹرنیٹ سروس کا بند اور بحال ہونا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چند ادویات پر 25فیصد ویٹ عائد ہو رہا تھا جو کم کرکے 18فیصد کیا گیا جسکی وجہ سے قیمتیں کم ہونی چاہئے مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہے کسی ا دویات کی قیمت کم نہیں ہوئی ہے اور ابھی ادویات پرانی قیمتوں پر ہی فروخت کی جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ادویات کو 12فیصد جی ایس ٹی کے زمرے میں لایا گیا ہے اور باقی پانچ فیصد ادویات کو 14فیصد اور 28فیصد زمرے میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادویات سے جڑے تاجروں کو ترجیحاتی بنیادوں پر جی ایس ٹی نمبر اجرا کئے جانے چاہئیں اور اگر آئندہ 10سے 12دنوں تک جی ایس ٹی نمبرات جاری نہیں کئے گئے تو وادی میں ضروری اور جان بخش ادویات کی قلت پیدا ہونا شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام تاجر ضرورت سے تین گناہ زیادہ ادویات اپنے پاس موجود رکھتا ہے اور اسی وجہ سے ابھی بازاروں میں ادویات کی قلت پیدا نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے اطلاق کیلئے وقت درکار ہے کیونکہ ایک ایک تاجر کے پاس20سے25کمپنیاں ہیں اور ایک ایک کمپنی کے پاس سینکڑوں ادویات موجود ہیں جن کی قیمتوں کو طے کرنا ہے جو ایک کافی طویل عمل بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں ادویات کی قلت سے بچنے کیلئے ادویات کے کاروبار سے جڑے تاجروں کو ایک اور مہینے کیلئے بغیر جی ایس ٹی کے ادویات برآمد کرنے کی اجازت دینی ہوگی تبھی ادویات کی قلت پیدا ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔ محکمہ کمرشل سیلز ٹیکس کے ایڈیشنل کمشنر ڈاکٹر شمیم احمد نے کہا ’’ وادی میں71,500تاجروں کو جی ایس ٹی نمبرات جاری کئے گئے ہیں جبکہ مزید 31ہزار تاجروں نے جی ایس ٹی کیلئے اپنی درخواستیں جمع کرائیں ہیں۔ انہوں نے کہا’’ادویات کے کاروبار سے جڑے چھوٹے تاجروں کو جی ایس ٹی نمبرات نہیں ملے ہیں مگر بڑے تاجروں کو ادویات کے کاروبار کیلئے جی ایس ٹی نمبرات جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے ادویات کے چھوٹے تاجروں کو 20لاکھ روپے کے زمرے میں آنے کے بعد ایک ماہ کے اندر جی ایس ٹی نمبر حاصل کرنا ہوگا تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ بند اوربحال کرنے کی وجہ سے تاجروں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔