سرینگر// جی ایس ٹی کو لاگو کرنے کے معاملے پرنیشنل کانفرنس نے’’گڈس سروس ٹیکس‘‘ کو موجودہ صورت میں لاگو کرنے کو ریاست کی مالی خود مختاری کو مسخ کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے تجویز پیش کی کہ اپنا’’جی ایس ٹی‘‘ بنانے کی صورت میں نہ صرف ریاست کی مالی اور سیاسی خود مختاری کا تحفظ ہوگا بلکہ مرکزی سرکار کو ٹیکسوں میں شراکت بھی دیں سکتے ہیں۔ سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران سابق وزراء خزانہ عبدالرحیم راتھر اور محمد شفیع اوڑی نے سرکار کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ جموں کشمیرںمیں’’جی ایس ٹی‘‘ لاگو کرنے سے ریاست کی مالی خود مختاری پر کوئی بھی اثر نہیں پڑے گا۔ عبدالرحیم راتھر نے کہا کہ10ماہ تک حکومت آرام کرتی رہی،اور اب10دنوں میں اس قانون کو نافذ کرنا چاہتی ہے‘‘۔ راتھر نے بتایا کہ ریاستی حکومت از خود’’ اپنا جی ایس ٹی‘‘ تیار کرسکتی ہے،جس کی رئو سے مرکزی حکومت کو ٹیکسوں میں حصہ دیا جاسکتا ہے اور اس فارمولے سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت اور مالی خود مختاری کو بھی آنچ نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے پہلے ہی اس وقت کی’’ با اختیار کمیٹی‘‘ کو جموں کشمیر میں جی ایس ٹی سے متعلق بلیو پرنٹ پیش کیا تھا،جو اس وقت بھی ان کے پاس موجود ہے،اور اس سے استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوامی منشاء کے خلاف بھاجپا اور پی ڈی پی حکومت نے اس قانون کو جبری طور پر ریاست میں لاگو کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔ نے خبردار کیا کہ اگر اس قانون کو اسی صورت میں لاگو کیا گیا جس صورت میںپارلیمنٹ نے اس کی ترمیم کی ہے تو یہ حکومت کی طرف سے آگ سے کھیلنے کی کوشش ہوگی اور اس کے جو نتائج آئیں گے وہ اچھے نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا ’گزشتہ روز بھی کل جماعتی کانفرنس کے دوران میٹنگ کسی بھی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوئی اور اس دوران اگر چہ ہم نے حکومت کی منطق کو سنا ،تاہم بدقسمتی سے یہ لگا کہ حکومت از خود اس سلسلے میں کنفیوژن کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے بتایا کہ اگر ’’جی ایس ٹی‘‘ کو لاگو نہیں کیا گیا تواس سے تاجروں کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ منافع بخش کاروبار نہیں کرسکتے،تاہم کچھ برس قبل ڈاکڑ حسیب درابو’’جی ایس ٹی‘‘ کے خلاف ہی مضامین تحریر کرتے تھے۔سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ ڈاکٹر حسیب درابو کا اب یہ کہنا کہ ریاست کو’’ سی جی ایس ٹی‘‘ پر نظر ثانی کے اختیارات ہونگے،تاہم وہ غلط ہیں،بلکہ ریاست اس پر بحث نہیں کرسکتی،نظر ثانی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا’’ پارلیمنٹ کی طرف سے قانون کی ترمیم کو اگر لاگو کیا گیا تو،پھر ’’جی ایس ٹی‘‘ پر سینٹرل کونسل کو ہی اختیارات ہونگے کہ وہ سینٹرل یا سٹیٹ’’جی ایس ٹی‘‘ میں کوئی تبدیلی لائے۔ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ فی الوقت جموں کشمیر میں ریاستی آئین کی دفعہ5کے تحت ٹیکسوں کے اختیارات تفویض ہوتے ہیں،تاہم’’جی ایس ٹی‘‘ کو لاگو کرنے کے بعد شہریوں کو دہرا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا’’ جی ایس ٹی لاگو کرنے سے مرکز ٹیکس کے حصول کیلئے با اختیار ہوگااور گر چہ دیگر ریاستوں کو اس سلسلے میں سرس ٹیکس کی راحت ملے گی،مگر جموں کشمیر میں پہلے ہی سروس ٹیکس کا قانون رائج ہے۔ عبدالرحیم راتھر نے کہا کہ اسی پر بس نہیں ہوگا بلکہ اس میں انتظامی مداخلت بھی ہوگی اور مرکز سے بھی انتظامی افسران ٹیکس کی چھان بین کیلئے ریاست پہنچ سکتے ہیں،اور تاجروں سے پوچھ تاچھ کرسکتے ہیں۔