سرینگر// ریاستی اسمبلی میں گڈس سروس ٹیکس کو لاگو کرنے پر بحث سے قبل ہی صنعت کاروں اور تاجروں کی انجمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا ہے۔ چیمبر کے جنرل سیکریٹری کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی کو جموں کشمیر میں لاگو کرنے سے ریاست کی اپنی ضروریات سے ہم آہنگ مالی اور عوامی اخراجات کی پالیسی کے اختیارات اور لچک کا دائرہ بھی محدود ہونے کا احتمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی نظام اٹانومی کی روح کے منافی ہے اور اگر چہ اس میں مرکز اور ریاست کا دہرا ڈھانچہ بھی ہوگا،اس کے باوجود موجودہ شکل میںجی ایس ٹی ریاست کے مالی اختیارات کو مسخ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر جموں کشمیر میں جی ایس ٹی نظام کو رائج کیا جاتا ہے تو ریاستی کابینہ اور نہ ہی قانون سازیہ کو ٹیکس پر کوئی اختیار ہوگا۔ چیمبر کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ مرکزی سرکار ریاست کی طرف سے ٹیکسوں کو طے کرنے کی کسی بھی تجویز کو رد کرسکتی ہے،اور یہ کسی بھی ریاست کے قانون سازیہ کے ساتھ ہوسکتا ہے،تاہم جموں کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل ہے اور یہ ریاست کیلئے ایک نا قابل تلافی نقصان ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ جموں کشمیر کو اپنے جنرل سیلز ٹیکس کی رو سے ٹیکس سروس کے اختیارات حاصل ہیںاور جی ایس ٹی لاگو کرنے سے ریاست کو اپنے اختیارات کی خود سپردگی کرنی پڑے گی۔انہوں نے ماضی کے ٹیکس نظام کو اٹانومی اور جی ایس ٹی کو انحصاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ با اختیار پوزیشن سے ہم ریاست کو اس دور میں لئے جا رہے ہیں جہاں یہ مختلف شعبوں میں از خود ٹیکسوں میں رعایات دینے کی پوزیشن میں بھی ہوگا۔ انہوں نے اس بات کی وضات کی کہ جی ایس ٹی لاگو کرنے سے جموں کشمیر کو کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑیا گا اور یہ نقصانات اقتصادی سطح سے سیاسی سطح کے زیادہ ہیں۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کشمیر نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر مرکزی حکومت کو اسے لاگو کرنے میں17برس لگ گئے،تو جموں کشمیر میں اس کو اس تیزی سے کیوں لگایا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ریاست میں ابھی جی ایس ٹی لاگو بھی نہیں کیا گیا ہے لیکن کمشنر سیلز ٹیکس نے ایک نوٹ اجراء کیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ ویٹ سے جی ایس ٹی کی طرف منتقل ہونے کیلئے کہا گیا ہے۔انہوں نے ارباب اقتدار سے کہا ہے کہ وہ ان خدشات کو دور کریں۔
.