سرینگر //نیشنل کانفرنس نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ سرکار کے پاس جی ایس ٹی کے متعلق کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں اور حکومت کو اس حوالے سے کوئی راہ حل تلاش کرنی چاہئے ۔سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر نے کہا کہ موجود ہ سرکار جہاں ہر ایک محاذ پر ناکام ہو چکی ہے وہیں ترتیب شدہ جی ایس ٹی ترمیمی بل کے خدوخال میں تبدیلی کی کاپیاں ابھی تک اپوزیشن پارٹیوں اورعام لوگوں کوفراہم نہیں کرپائی ہے۔جی ایس ٹی کوگھمبیرقرار دیتے ہوئے راتھر نے کہا کہ اس معاملے میں جیتنے خدشات لوگوں کے ہیں اتنے ہی ان کے بھی ہیں ۔ان کاکہناتھا کہ 13جون کو وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کل جماعتی اجلاس بلایا اور اس دوران موصوفہ نے انہیں یقین دلایا تھا کہ اگلی نشست سے قبل ترتیب شدہ جی ایس ٹی ترمیمی بل کے خدوخال کی کاپیاں پیش کی جائیںگی اوراس حوالے سے مزید جانکاری بھی فراہم کی جائے گی مگر جب 24جون کو مشاورتی گروپ کی میٹنگ ہوئی توبدقسمتی سے نہ ہی تیار کردہ جی ایس ٹی کاغذات ان تک پہنچے اور نہ دیگر کاغذات دیئے گئے اس لئے اُس میٹنگ میں جانے سے انہوںنے انکار کیا ۔راتھر نے کہا کہ میڈیا میں یہ کہا گیا کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اس میٹنگ سے بائیکاٹ کیا ہے ، انہوںنے بائیکاٹ نہیں کیا بلکہ وہ میٹنگ میں اسی لئے نہیں گئے کیونکہ اُن تک جی ایس ٹی ایجنڈے کے کاغذات نہیں پہنچے ۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ 29جون کو کل جماعتی گروپ کی ایک اور میٹنگ ہوئی جس میں کچھ کاعذات انہیں بھیجے گئے تاہم وہ مکمل نہیں تھے کہ وہ ان سے مطمئن ہوجاتے، لیکن اس کے باوجود وہ میٹنگ میں گئے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے پریس بیان میں کسی متبادل جی ایس ٹی کی بات کی تھی، اگر انہوں نے پریس بیان میں یہ بات کی تو انہیں کل جماعتی اجلاس اور امپاور کمیٹی آف سٹیٹ فائنائنس منسٹر آف انڈیا کے سامنے بھی یہ بات کرنی چاہئے تھی ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں کمیٹی کی پہلی میٹنگ کے دوران ہی انہوں نے واضح کیا تھا کہ جموںوکشمیر میں جی ایس ٹی لاگو کرنے سے پہلے ریاست کی خصوصی آئینی پوزیشن اور مالی خود مختاری کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا ۔ راتھر کے بقول 4 جون 2015 کو جب ڈاکٹر حسیب درابو نے ریاست کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے مذکورہ بااختیار کمیٹی میں شمولیت اختیار کی تو انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ ریاست کی خصوصی پوزیشن اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اپنے پیش رو یعنی عبدالرحیم راتھر کی پالیسی پر کار بند رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں نیشنل کانفرنس کا موقف وہی ہے جو پہلے تھا اور جو بات ہم پہلے کر چکے ہیں وہی بات آج بھی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ان کا موقف اُس وقت یہی تھا کہ ہماری خصوصی پوزیشن متاثر نہیں ہونی چاہئے ،دوسرا یہ تھا کہ ہم متبادل جی ایس ٹی بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سرکار بار بار کہتی ہے کہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا لیکن اس کے پاس کوئی ٹھوس منصوبہ بھی نہیں ۔راتھر کاکہناتھاکہ انہیں حیرانگی ہوئی کہ وزیر خزانہ کا ایک بیان آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ 6تاریح تک جی ایس ٹی کو یہاں لاگو کریں گے ۔اگر جی ایس ٹی کو پارٹیوں اور لوگوں کی مشاورت کے بغیر لاگو کیا جا رہا ہے تو پھر اسمبلی بلانے کا جواز کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکار پچھلے کچھ وقت سے یہ ڈھنڈورہ پیٹ رہی ہے کہ وہ اسمبلی بلا کر اس کے متعلق ممبران کی رائے جانیں گے اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیںگے لیکن ابھی اسمبلی لگنی باقی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ 6تک یہ لاگو ہو جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس معاملے پر بہت پہلے بات کرنی چاہئے تھی اورقانون ستمبر 2016میں پاس ہوا ،سرکار کوکافی وقت ملا تھا لیکن اس نے اس کی پرواہ نہیں کی ۔