سرینگر//اشیاء و خدمات ٹیکس کے اطلاق پر سرکار کی طرف سے آج سے طلب کیا گیا خصوصی اسمبلی اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔یکم جولائی سے بھارت کی ریاستوں میں اگرچہ یکساں ٹیکس نظام رائج ہو گیا ہے تاہم یہاں اس قانون کا اطلاق حکومت کیلئے گلی کی ہڈی ثابت ہو رہا ہے،جس کو نہ وہ نگل پا رہی ہے،اور نہ ہی اگل پارہی ہے۔ محبوبہ مفتی کی سربراہی والی مخلوط سرکار نے اس قانون کو لاگو کرنے پر اگرچہ حزب اختلاف کی جماعتوں سے یک رائے بنانے کی کوشش کی تاہم،اپوزیشن جماعتوں نے دفعہ370اور ریاست کی خصوصی حیثیت کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ اس قانون کو مشروط رکھا ہے۔ سرکار ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے کہ جی ایس ٹی جموں کشمیر میں بھی لاگو ہواور اس حوالے سے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کے سنیئر ممبر پارلیمنٹ مظفر حسین بیگ کی سربراہی میں کل جماعتی مشاورتی گروپ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا،تاہم2میٹنگوں کے بعد بھی نتائج برآمد نہ ہوسکے۔ مخلوط حکومت نے قانون کو ہری جھنڈی دکھانے کیلئے17جون کو اسمبلی اجلاس طلب کیا تھا،تاہم اپوزیشن جماعتوں کے زبردست دبائو کے بعد اجلاس کو صرف ایک روز بعد ہی ملتوی کرنا پڑا۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی سربراہی میں بھی ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا،جس میں تمام چھوٹی،بڑی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور لیڈروں نے شرکت کی،تاہم لاحاصل نتائج برآمد ہوئے۔اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اگر چہ انہیں اصولی طور پر جی ایس ٹی کے اطلاق پر کوئی بھی اعتراض نہیں ہے مگر سرکار ترمیم شدہ مسودہ کو منظر عام پر لائے جس کے بعد ہی اس قانون کے اطلاق پر غور کیا جاسکتا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ این سی اور کانگریس اس معاملے پر سیاست کررہی ہے ورنہ اس سے قبل مرکزی قانین کا اطلاق انکی حکومتوں میں چوری چھپے کیا گیا تب کسی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ادھر وادی کی تجارتی و صنعتی انجمنوں نے بھی اپنے تیور سخت کرتے ہوئے گزشتہ15دنوں میں اس قانون کے ممکنہ اطلاق پر2مرتبہ مکمل کشمیر بند کی کال بھی دی جو کامیاب بھی رہی۔تاجروں کے اتحاد نے دھمکی دی ہے کہ خصوسی اسمبلی اجلاس کے پہلے ہی روز اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔مزاحمتی جماعتوں اور سیول سوسائٹی نے بھی حکومت کو اس قانون کے اطلاق پر دانت دکھائے ہیں۔مزاحمتی جماعتوں نے محتاط ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جلوس بھی برآمد کئے اور ہڑتال کال کی حمایت بھی کی،تاہم واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور مسائل کشمیر دو الگ ایشو ہیں۔ادھر سرکار کے اطوار سے لگ رہا ہے کہ انہوں نے اس قانون کو لاگو کرنے کیلئے من بنا لیا ہے،اور اسی لئے اسمبلی کاایک اور خصوصی اجلاس4جولائی کو طلب کیا ہے۔