سرینگر//قانون کے وزیر عبدالحق خان نے واضع کیا ہے کہ ریاست میں جی ایس ٹی کی عمل سے ریاست کی خصوصی پوزیشن سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اُنہوںنے اسمبلی میں جی ایس ٹی پر بحث کرنے سے ریاستی قانون سازیہ کو بااختیار بنانے کا عزم دُہرایا ہے۔وضاحت کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ریاستی آئین کے سیکشن ۔5 کے تحت ریاست کو کوئی اضافی یا نیا ٹیکس لگانے کا اختیار ہے۔وزیر نے کہا کہ ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ سیاسی پارٹیان جی ایس ٹی کی عمل آوری کے حوالے سے غلط بیانی کررہی ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اس سے پہلے 46آئینی ترامیم کو ریاست میں لاتے وقت کبھی بھی ریاستی اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور یہ پہلی دفعہ ہے جب ریاستی سرکار نے قانون سازیہ کے اختیار کو بنائے رکھنے کے لئے اسمبلی میں جی ایس ٹی پر بحث کا فیصلہ لیا ہے۔ٹیکس کی شرح کی خاتمے کی نکتہ چینی پر بولتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ ریاستوں کی منظوری کے بغیر مرکز اس سلسلے میں آگے نہیں بڑھ سکتی ۔11؍جون 2017ء کو منعقدہ جی ایس ٹی میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ جی ایس ٹی کونسل نے 66 اشیاء پر مجوزہ ٹیکس کی شرح کو تبدیل کیا اور یہ مختلف ریاستوں کے منصوبوں کے تحت ہی کیا گیا ۔جی ایس ٹی کے فوائد کا تذکرہ کرتے ہوئے عبدالحق نے سماج کے تمام طبقوں سے اپیل کی کہ وہ چند خود غرض عناصر کے بہکاوے میں نہ آئیں جو ریاست کو اقتصادی طور خوشحال نہیں دیکھنا چاہتے۔سرکار نے جی ایس ٹی پر بحث کرنے سے ریاستی قانون سازیہ کو بااختیار بنانے کا عزم دہرایا۔