سرینگر// کاروباری انجمنوں اورسیول سوسائٹی کے مشترکہ پلیٹ فارم جموں وکشمیررابطہ کمیٹی نے جی ایس ٹی کیخلاف 8اگست کوتاریخی لالچوک میں احتجاجی دھرنادینے کا پروگرام ہے۔آج صبح 11بجے جے کے سی سی کے بینرتلے لالچوک میں ایک احتجاجی دھرنے کاپروگرام رکھاگیاہے جس میں مختلف کاروباری انجمنوں کے ذمہ دار، سینئراراکین، ممبران اورعام تاجر وصنعت کارشرکت کررہے ہیں۔ تاہم انتظامیہ نے مجوزہ احتجاجی دھرنے کے پیش نظرجے کے سی سی کے کئی سینئرلیڈران بشمول حاجی محمدیاسین خان ،ڈاکٹرمبین شاہ اورشکیل قلندرکواتوارکی شام سے خانہ نظربندکردیاہے ۔جے کے سی سی نے انتظامیہ کے اس اقدام کوجبری عمل اورغیرجمہوری ہتھکنڈا قرار دیتے ہوئے الزام لگایاکہ موجودہ مخلوط سرکارنے اپنی عوام کش حرکات سے جمہوریت کی مٹی پلیدکردی ہے ۔ان کاکہناہے کہ کاروباری اورصنعتی طبقے کوٹیکس لاگوکرنے پرکوئی اختلاف نہیں لیکن اسکی آڑمیں عوام کی کمرتوڑنا اورریاست کوحاصل بچی کھچی خصوصی پوزیشن ختم کوہمیں کسی بھی صورت میں قبول نہ تھااورنہ ہوگا۔جی ایس ٹی کوکشمیریوں کیلئے قومی معاملہ قراردیتے ہوئے انہوںنے واضح کیاکہ آرٹیکل35اوردفعہ370کے منافی کسی بھی فیصلے یااقدام کوقبول نہیں کیاجائیگاکیونکہ ان کاتعلق ریاست کے تشخص ،ریاست کے مفادات،شناخت اورعام لوگوں کے انفرادی واجتماعی حقو ق سے ہے ۔انہوں نے تاہم واضح کیاکہ کشمیرکی کاروباری برادری کسی بھی طورٹیکس لاگوکرنے کیخلاف نہیں ہے کیونکہ ہم ٹیکس دیتے آئے ہیں لیکن ہمارامطالبہ ہے کہ ہمارے ہاں اپناٹیکس نظام ہوجوہماری ریاست کی اقتصادی خودمختاری ،ہمارے خزانہ عامرہ کیلئے ذریعہ آمدن اورہمارے لوگوں یعنی عام صارفین کے حقوق کوتحفظ دے سکے ۔