سرینگر/ اشفاق سعید /گڈس اینڈ سروس ٹیکس کے اطلاق سے متعلق تمام قانونی و آئینی سطح کی منظوری کے بعد عمل آوری کا مرحلہ ریاست میں بھی شروع ہوا ہے تاہم اس نئے ٹیکس نظام کی پیچیدگیاں ابھی تک پوری طرح حل نہیں ہوپائی ہیں اور وادی کا عام تاجر ابھی تک اس حوالے سے انتہائی اضطرابی کیفیت سے دوچار ہے ۔اس حوالے سے انتظامی سطح کے سقم کے نتیجے میں عام تاجروں کو زبردست نقصانات کا اندیشہ بڑھ گیا ہے ۔ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے قائم مقام صدر فیاض احمد بٹ نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ پہلے تو ریاستی حکومت نت جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر ریاست کی مالی خود مختاری ہی سلب کی لیکن اب عام تاجروں کو اس نئے قانون سے متعلق مکمل جانکاری بھی دستیاب نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ اب سیلز ٹیکس اور کمرشل ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بھی اپنے ٹیکسز وصول کرتے ہیں اور ودسری طرف جی ایس ٹی کے لئے بھی دبائو ڈالا جارہا ہے ۔ اقتصادی امور کے سیول سوسائٹی کے رکن شکیل قلندر نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سیلز ٹکس ہمیشہ تبدیل ہوتے رہیں گے، کیونکہ ابھی ان کی شروعات ہی یہاں ہوئی ہے اسی وجہ سے سرکار نے ٹکس کے 6ریٹ مقرر کر رکھے ہیں۔ شکیل قلندر نے کہا کہ جی ایس ٹی کا اصل تصور یہ ہے ایک ٹکس لگے لیکن یہ چھ ٹکس لگائے گے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس ٹکس میں 0.5فیصد ٹکس بھی رکھا گیا ہے 5 فیصدبھی 12 فیصد 18فیصد اور 28فیصد بھی ہیں اور پھر کچھ چیزیں اس سے باہر رکھی گئی ہیں اور اگر اس کو بھی اس کے ساتھ ملایا جائے تو پھر یہاں 7ٹیکسز لگائے گے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک شروعات ہے اور یہ ٓاہستہ آہستہ تبدیل ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک یہاں کا سوال ہے ایک یا دو برسوں میں یہاں پر بھی ایک ہی ٹکس مقرر کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس کو بڑھانا یا پھر گھٹا یا کتنا اس کیلئے جو بھی فیصلہ لینا ہوتا ہے وہ جی ایس ٹی کونسل کے حد اختیار میں ہے اور وہی اس قابل ہے کہ وہ ریٹ آگے پیچھے کریں ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے پاس ریٹ کے متعلق اب کچھ بھی نہیں رہا ہے اور ریاست کے پاس ٹیکس بڑھانے یا پھر گھٹانے کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے ۔شکیل قلندر نے کہا کہ ریاست کے 160ممالک میں جی ایس ٹی نافذ عمل ہے اُن میں سے جو بیشتر ممالک ہیں اُن میں صرف ایک ہی ٹکس رہتا ہے ۔ڈبل ٹکس نظام صرف کچھ ہی ممالک میں ہے ۔وہاں ریاستیں بھی اور مرکز بھی ٹکس لگاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اور بھارت میں جو جی ایس ٹی لگا ہے اس کا منفی رہنے کا امکان ہے ۔معلوم رہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں جی ایس ٹی لاگو کرنے کو لیکر اپوزیشن اور حزب اقتدار کے درمیان کافی تضاد رہا لیکن اس کے باوجود بھی یہاں جی ایس ٹی لاگو کیا گیا، کشمیر وادی میں جہاں یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہاں گھریلو سطح کی اشیاء 28فیصد جی ایس ٹی نافذ ہو سکتا ہے وہیں دستکاروں کو بھی اپنی کمائی کا ٹکس بھی ادا کرنا پڑے گا ۔