سورت// کپڑا صنعت کو جی ایس ٹی کے خلاف جاری اس کے احتجاجی مظاہروں اور گزشتہ یکم جولائی سے غیرمعینہ ہڑتال کے سبب اب تک 30 سے 40 ہزار کروڑ روپئے کے راست نقصان کا اندازہ ہے جس میں صرف گجرات کو 10 ہزار کروڑ روپئے کا سیدھا نقصان ہوا ہے ۔کپڑا اور ٹکسٹائل صنعت کے لاکھوں کاروباری راست جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہڑتال ختم کرنے کیلئے یا تو صرف دھاگے پر ٹیکس لگانے اور یکم اپریل 2019 سے جی ایس ٹی کو لگانے کی شرط رکھ دی ہے ۔ملک میں کپڑا صنعت کے اہم مرکز سورت میں ہڑتال کی قیادت کر رہی ٹکسٹائل بچاؤ سنگھرش سمیتی کے کنوینر تاراچند کساٹ اور ا سکی کور کمیٹی کے رکن دیو کشن منگانی نے آج یو این آئی کو بتایا کہ گجرات کے سورت، احمد آباد، راجکوٹ ، جیت پور، جام نگر، کچھ وغیرہ میں پانچ سے سات لاکھ کپڑا کاروباری ہیں اور اس سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر لاکھوں افراد وابستہ ہیں۔ ریاست میں کپڑا کاروباریوں کو فروخت کا راست نقصان اب تک تقریباً 10 ہزار کروڑ روپئے کا ہو چکا ہے جبکہ خام مال سے منسلک صنعتوں، ٹرانسپورٹ وغیرہ کو ملا کر یہ 15 ہزار کروڑ روپئے تک ہوگیا ہے ۔مسٹر منگانی نے کہاکہ ملک بھر میں تمل ناڈو کے ایروڈ کے علاوہ پنجاب، اترپردیش، آندھرا پردیش اور تلنگانہ وغیرہ میں بھی ہڑتال کے سبب اب تک کُل ملا کر 30 سے 40 ہزار کروڑ روپئے کا راست نقصان ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کپڑا کاروبار میں جی ایس ٹی کے سبب اسٹاک کم کرنے کے سبب 15 جون سے ہی گراوٹ شروع ہوگئی تھی۔انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل زیورات پر اکسائز ڈیوٹی کے سلسلے میں ہوئی طویل ہڑتال کے باوجود حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تھا اور کپڑے اور جی ایس ٹی کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے ، جو درست نہیں ہے ۔ کپڑا بہت ضروری چیز ہے جس کے بغیر کام نہیں چل سکتا جبکہ زیورات کے بارے میں ایسا نہیں کہا جاسکتا۔ کل یہاں کی تمام کپڑا یونین کے صدور اور سکریٹری میٹنگ کرکے آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے ۔