سرینگر// نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی کونسل کی طرف سے ایک بار پھر 29اشیاء اور 53سروسز پر ٹیکس کی شرحیں کم کرنے کے اعلان سے پھر یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ جی ایس ٹی کا اطلاق ایک غلط فیصلہ تھا ، اس قانون کے اطلاق سے جہاں ملک کی اقتصادی حالت کو دھچکا لگا وہیں یہ قانون پہلے سے ہی مختلف بحرانوں کی شکار ریاست جموںوکشمیر کی اقتصادیات پر ایک اور کاری ضرب ثابت ہوا۔ جس کی پیشگوئی نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت نے یہ قانون لاگوہونے سے قبل ہی کی تھی لیکن موجودہ پی ڈی پی حکومت میں نئی دلی کو خوش کرنے کیلئے بہت زیادہ عجلت سے کام لیا اور اس قانون کو ریاست پر لاگو کروایا۔ شیر کشمیر بھون جموں میں ایک خصوصی اجلاس سے خطاب انہوں نے کہا کہ وقت نے ایک بار پھر نیشنل کانفرنس اور اس کے موقف کو صحیح ثابت کردیا ہے، جی ایس ٹی کا اطلاق سے نہ صرف ملک بلکہ ریاست کی اقتصادیات کو بہت بڑا دھچکا لگایا ہے۔ مرکزی سرکار کو اب بنا مزید دیر کئے عوامی سطح قبول کرنا چاہئے کہ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی ایک ناکام مشق تھی ۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ہماری ریاست پہلے ہی اقتصادی بحران کی شکار تھی ، سیلاب اور خراب حالات نے یہاں کے لوگوں کی اقتصادی طور پر کمر توڑ دی تھی لیکن جی ایس ٹی کے اطلاق نے زخموں پر نمک پاشی کا کام کردیا، اقتصادی بدحالی میں اگر کوئی کثر باقی رہ گئی تھی تو وہ اس قانون کے اطلاق سے پوری ہوگئی۔انہوںنے کہا کہ پی ڈی پی حکومت نے جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاتے وقت جو رویہ اختیار کررکھا تھا وہ انتہائی غیر دانشمندانہ، عوام دشمن اور ریاست مخالف تھا۔