سرینگر//ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق سے متعلق حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کے بیان کو گمراہ کن ،بے بنیاد اور صداقت سے بعید قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا کہ موصوف حسب عادت ریاست کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرکے جی ایس ٹی کے اطلاق کے نازک موڑ پر پی ڈی پی کی مدد کیلئے آگے آئے ہیں۔نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، چودھری محمد رمضان، صدرِ صوبہ کشمیر ناصر اسلم وانی ، صدرِ صوبہ جموں دیوندر سنگھ رانا، میاں الطاف احمد ، محمد اکبر لون اور مبارک گل نے ایک مشترکہ بیان کہا کہ ریاست کی خودمختاری کی رکھوالی کیلئے نیشنل کانفرنس کو گیلانی کی نصیحت کی ضرورت نہیں، کیونکہ نیشنل کانفرنس کو ہی دفعہ370اور خصوصی پوزیشن کے قیام کا طرہ امتیاز حاصل رہا ہے۔ گیلانی اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ نیشنل کانفرنس نے 1949سے لیکر 1953تک خصوصی پوزیشن کو کوئی بھی نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی ۔1953میں غیر آئینی اور غیر جمہوری طور پرمرحوم شیخ محمد عبداللہ کی برطرفی اور گرفتاری سے ہی دفعہ370کو کھوکھلا کرنے کی راہ کھل گئی اورمتواتر حکومتوں نے 1975تک دفعہ370کو کمزور سے کمزور تر کیا اور اس دوران شیخ محمد عبداللہ اور نیشنل کانفرنس کی لیڈرشپ قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے تھے۔اس کے بعد 1977میں نیشنل کانفرنس نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، جب گیلانی بھی ممبر اسمبلی بنے، اور موصوف بھی اس بات کے گواہ ہیں کہ نیشنل کانفرنس نے اس کے بعد کبھی بھی ریاست کی خصوصی پوزیشن کیساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ گیلانی کی طرف سے نیشنل کانفرنس پردفعہ370کو کھوکھلا بنانے کا الزام حقائق سے بعید اور سفید جھوٹ کے مترادف ہے۔ موصوف کا یہ بیان جموں وکشمیر کے لوگوں میں جی ایس ٹی سے متعلق پائے جارہے خدشات سے توجہ ہٹا کر برسراقتدار جماعت پی ڈی پی کو جی ایس ٹی کے اطلاق کیلئے محفوظ راہ داری دینے کی مذموم کوشش ہے، جو حکومت جموں وکشمیر کے عوام کے احساسات اور جذبات کو روند کر نئی دلی کو خوش کرنے کیلئے یہ قانون لاگو کرنے کیلئے بے چین ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ گیلانی حسب عادت پھر ایک بار غیر معروف پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے بچائو کیلئے آخری حربے کے بطور سامنے آئے ہیں ۔ اور اس مقصد کی خاطر گیلانی کی طرف سے تاریخ کو مسخ کرنا انتہائی افسوسناک ہے، جسے بے نقاب کرنا ضروری بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو اتنا بھی سادہ لوح نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہ ایسے گمراہ کن اور بے بنیاد بیانات پر یقین کریں گے جو ایک مخصوصی سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے کیلئے دیئے گئے ہوں۔ اپنے لوگوں کے ساتھ ایماندار اور صاف گو رہنا نیشنل کانفرنس کا اصول رہا ہے اور ہم نے ایسے افراد کو کبھی بھی قبول نہیں کیا جو پی ڈی پی کی مدد کیلئے سچائی کو گھلا گھونٹے کے عادی بن گئے ہیں۔ لیڈران نے کہا کہ موجودہ ہیت میں جی ایس ٹی کا نفاذ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے منافی ہے اور مستقبل میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے اور نیشنل کانفرنس کسی کو بھی ، بشمول گیلانی، لوگوں کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ تمام فریقین کو پی ڈی پی بھاجپا حکومت اور خصوصی پوزیشن کیخلاف اُن کے ناپاک عزائم کیخلاف آواز اٹھانے کا حق ہے اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کیلئے کسی کو گیلانی کی لائسنس کی ضرورت نہیں۔دریں اثناء جی ایس ٹی کے اطلاق سے متعلق ریاستی اسمبلی کے اجلاس سے ایک روز قبل نیشنل کانفرنس کور گروپ کا اجلاس ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جی ایس ٹی کے اطلاق کیلئے اسمبلی اجلاس کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا گیا۔ اڑھائی گھنٹے کی میٹنگ میں اس قانون کے نفاذ سے متعلق حکومتی رویہ کو غیردانشمندانہ قرار دیتے ہوئے شرکا نے کہا کہ ایک طرف قانون کے اطلاق کیلئے اسمبلی میں بحث کرانے کی باتیں کی جارہی ہیں جبکہ دوسری طرف سینئر وزراء اسمبلی سے منظوری ملنے سے پہلے ہی اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ قانون نافذ ہوکر رہے گا۔ شرکا نے کہا کہ قانون کے اطلاق سے جموں وکشمیر کی مالی خودمختاری اور دفعہ370کو پہنچنے والے شدید دھچکے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے ہماری ریاست کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں عوام کو جانکاری دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ریاست میں جی ایس ٹی کا اطلاق ہمیں حاصل خصوصی مراعات کیلئے سم قاتل ہوگا۔