سرینگر//’’ جی ایس ٹی سے متعلق حکومتی اقدامات کو زیرجائزہ معاملہ‘‘ قراردیتے ہوئے کاروباری انجمنوں اورسیول سوسائٹی کے مشترکہ پلیٹ فارم جموں کشمیرکارڈی نیشن کمیٹی نے واضح کیاکہ آئینی واقتصادی ماہرین کیساتھ مشاورت کے بعدآئندہ لائحہ عمل طے کیاجائیگا۔جے کے سی سی کے سینئر لیڈر اور کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین حاجی محمدیاسین خان نے کہاکہ ہم مل بیٹھ کراسبات کاجائزہ لیں گے کہ آیاواقعی خصوصی پوزیشن اورمالی خودمختاری کوتحفظ دیاگیاہے کہ نہیں ۔انہوں نے کہاکہ جے کے سی سی نے فیصلہ لیاہے کہ ریاست میں جی ایس ٹی لاگوکئے جانے کے فیصلے کے بارے میں آئینی اوراقتصادی ماہرین کی رائے لی جائے تاکہ اصل تصویرسامنے آسکے ۔راشٹرپتی بھون نئی دہلی سے جمعہ کے روزجموں وکشمیر میں جی ایس ٹی لاگوکئے جانے سے متعلق صدارتی حکمنامہ جاری ہونے اوراسکے بعدریاستی اسمبلی کے دونوں ایوانوں میں اسٹیٹ جی ایس ٹی بل کوزبانی ووٹنگ سے منظورکئے جانے کے بعد7اور8جولائی کی درمیانی شب رات کے ٹھیک12بجے سے جموں وکشمیرمیں بھی ایک ملک-ایک ٹیکس کے تحت جی ایس ٹی لاگوہوگیاتاہم جمعہ کے روزوزیرخزانہ ڈاکٹرحسیب درابوکی جانب سے اسمبلی میں دئیے گئے بیان کہ اسٹیٹ جی ایس ٹی لاگوکئے جانے سے متعلق صدارتی حکمنامہ میں آئین ہندکی دفعہ370کے تحت ریاست کوحاصل خصوصی پوزیشن اور سیکشن 5 کے تحت قانون سازی ومالی خودمختاری کے تحفظ کی تحریری ضمانت دی گئی ہے ۔خیال رہے پورے ہندوستان میں یکم جولائی 2017 کوبیک وقت نئی ٹیکس اصلاحات سے متعلق جی ایس ٹی قانون لاگوہوگیاتھالیکن جموں وکشمیر میں نئی ٹیکس اصلاحات سے متعلق کچھ آئینی واقتصادی تحفظات ہونے کی بناء پرا س مرکزی قانون کو لاگو کرنے میں ایک ہفتہ لگا۔اُدھرریاستی سرکارکی جانب سے گزشتہ شب سے ریاست میں اسٹیٹ جی ایس ٹی لاگوکئے جانے کے فیصلے پرابھی کاروباری انجمنوں اورسیول سوسائٹی کے مشترکہ پلیٹ فارم جموں کشمیرکارڈی نیشن کمیٹی کے لیڈران کوئی حتمی رائے قائم نہیں کرسکیں ہیں اورانہوں نے اطلاق جی ایس ٹی سے متعلق ریاستی سرکارکے اقدامات کاجائزہ لینے کا فیصلہ لیاہے ۔مذکورہ کارڈی نیشن کمیٹی کے ایک سینئرلیڈراورکشمیراکنامک الائنس کے چیئرمین حاجی محمدیاسین خان جودیگرکچھ ٹریڈلیڈران اورسیول سوسائٹی ممبران کی طرح خانہ نظر بندہیں ،نے فون پربتایاکہ ابھی ہم سرکارکے اقدامات اوربقول سرکارصدارتی حکمنامہ میں خصوصی پوزیشن اورمالی خودمختاری کے تحفظ کے حوالے سے دی گئی ضمانت کاجائزہ لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ابھی جی ایس ٹی کوموجودہ ہیت میں لاگوکئے جانے مثبت یامنفی اثرات کے بارے میں کچھ کہناقبل ازوقت ہوگاکیونکہ ابھی تک ہم پوری تفصیلات نہیں لے پائے ہیں ۔حاجی محمد یاسین خان کاکہناتھاکہ جی ایس ٹی کے کئی پہلوہیں ،جن میں فی الوقت آئینی پوزیشن اورمالی خودمختاری اہم ترین ہے ۔انہوں نے کہاکہ جے کے سی سی نے فیصلہ لیاہے کہ ریاست میں جی ایس ٹی لاگوکئے جانے کے فیصلے کے بارے میں آئینی اوراقتصادی ماہرین کی رائے لی جائے تاکہ اصل تصویرسامنے آسکے ۔ کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین نے کہاکہ ماہرین کی رائے لینے کے بعدجے کے سی سی ممبران کی میٹنگ منعقدہوگی جس میں جی ایس ٹی کے حوالے سے موقف اورآئندہ لائحہ عمل کاتعین کیاجائیگا۔ادھرجے کے سی سی کے دیگرکچھ ممبران نے کہاکہ صدارتی حکمنامہ کاباریک بینی کیساتھ تجزیہ کرنے کے بعدہی یہ مخلوط سرکارکی نیت کاصحیح اندازہ لگایاجاسکتاہے ۔کشمیرٹریڈرس فیڈریشن کے سابق صدرمحمدصادق بقال نے کہاکہ سرکارکے ان دعوئوں کہ صدارتی حکمنامہ کے تحت ریاست کی خصوصی پوزیشن اورمالی خودمختاری کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے ،کاجائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ کشمیرٹریڈرس فیڈریشن کے صدربشیراحمدراتھر نے بھی اسی طرح کی رائے ظاہرکرتے ہوئے واضح کیاکہ جی ایس ٹی سے متعلق اصل تصویر صاف ہونے کے بعدہی یہ بتایاجاسکتاہے کہ آیاریاست کی خصوصی پوزیشن اورمالی خودمختاری کے تحفظ کویقینی بنایاگیاہے کہ نہیں ۔