عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//جی ایس ٹی نظام میں کل سے نافذ العمل اصلاحات کے نتیجے میں سماج کے مختلف طبقوں کو روزمرہ کے کھانے اور گھریلو سامان میں اس نظام سے راحت ملتی نظر آرہی ہے ۔ الٹرا ہائی ٹیمپریچر (یو ایچ ٹی) دودھ، پنیر اور تمام ہندوستانی روٹی ؛ چپاتی، پراٹھا، پروٹاپر اب کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ مزید برآں، مدر ڈیری اور امول جیسے اہم ڈیری برانڈز نے اپنی ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی ہے ۔ امول نے یو ایچ ٹی دودھ ، پنیر ، چاکلیٹ اور آئس کریم کی قیمتیں کم کر دیں۔ سدھا نے بھی قیمتوں میں کمی کرکے جی ایس ٹی کے فائدے صارفین کو منتقل کیے ہیں ۔ ہندوستان یونی لیور ، پروکٹر اینڈ گیمبل اور امامی جیسے معروف فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز (ایف ایم سی جی) برانڈز نے بھی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ۔ڈبہ بند کھانے جیسے نمکین ، بھجیا ، چٹنی ، پاستا ، انسٹنٹ نوڈلز ، چاکلیٹ ، کافی ، مکھن اور گھی اب 5 فیصد والے سلیب کے تحت آتے ہیں ، جو 12 فیصد یا 18 فیصد سے کم ہیں ۔صابن ، ٹوتھ پیسٹ ، شیمپو ، ٹوتھ برش ، باورچی خانے کے سامان اور سائیکلوں جیسی روزمرہ کی ضروریات پرجی ایس ٹی 12 فیصد یا 18 فیصد سے کم کردیا گیا ہے اور اب 5 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے ۔نئے اصلاحات کے نفاذ کے بعد گھریلو آلات، 32 انچ تک کے ٹی وی سیٹ، ایئر کنڈیشنر، ریفریجریٹر اور ڈش واشر، اب 18 فیصد جی ایس ٹی نافذ کردیا گیا ہے ، جو پہلے 28 فیصد یا 18 فیصد تھا۔ صارفین کو جی ایس ٹی کا فائدہ دیتے ہوئے وولٹاس نے روم ایئر کنڈیشنر، لائٹ کمرشل ایئر کنڈیشنر اور وی آر ایف ایئر کنڈیشنر سمیت اہم مصنوعات پر قیمتوں میں کمی کا بھی اعلان کیا۔ کسانوں اور دیہی کنبوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ٹریکٹر اور فارم مشینری اب 5 فیصد کی شرح کے تحت آتے ہیں، جن پر پہلے 12 فیصد جی ایس ٹی تھا، جبکہ کھاد اور اہم مصنوعات جیسے سلفیورک ایسڈ ، نائٹرک ایسڈ اور امونیاپر جی ایس ٹی 18 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا ہے ۔مھنت کش طبقے پر مبنی صنعتوں جیسے دستکاری، ٹیکسٹائل، چمڑے کے سامان، سنگ مرمر اور گرینائٹ پر جی ایس ٹی کو 12 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا ہے ، جس سے کاریگروں اور چھوٹے مینوفیکچررز کو مدد ملی ہے ۔کئی آٹوموبائل مینوفیکچررز، جیسے رینالٹ، مہندرا اینڈ مہندرا اور ماروتی سوزوکی نے بھی اپنے پریمیم ماڈلز کی قیمتوں میں کمی کی ہے ۔ اس کی وجہ 350 سی سی کے برابر یا اس سے کم چھوٹی کاروں اور موٹر سائیکلوں پر جی ایس ٹی کو 28 فیصد سے کم کر کے 18 فیصد کرنا ہے ۔ قابل تجدید توانائی کے آلات اور 7500 روپے فی رات سے کم کی ہوٹل رہائش پر بھی اب صرف 5 فیصد جی ایس ٹی لاگو ہوتا ہے ، جو کہ 12 فیصد سے کم ہے ۔ توقع ہے کہ ان اصلاحات سے گھروں کے اخراجات میں کمی آئے گی، گھریلو مانگ میں اضافہ ہوگا اور ‘میک ان انڈیا’ کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔ان اصلاحات میں عام آدمی، محنت کش طبقے پرمبنی صنعتوں، کسانوں اور زراعت اور حفظان صحت کو خصوصی توجہ دی گئی ہے ، جو معیشت کے کلیدی محرک ہوتے ہیں۔