نئی دلی+سرینگر //بیروہ میں پارلیمانی چنائو کے روز نوجوان کو جیپ کیساتھ باندھنے میں ملوث میجر گگوئی کو بھارتی فوجی سربراہ کی جانب سے میڈل دیا گیا ہے۔نئی دلی میں فوج کے ترجمان امن آنند نے بتایا ہے کہ میجر کو فوجی سربراہ کی جانب سے تعریفی کارڈ دیا گیا ہے اور یہ فیصلہ حال ہی میں فوجی سربراہ کے سرینگر دورے کے دوران کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کورٹ آف انکوائری ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے اور اسکی تحقیقات جاری ہے۔انکا کہنا تھا کہ مذکورہ میجر کے حق میں انعام انہیں جنگجوئوں کے خلاگ لگاتار کارروائیاں انجام دینے کے عوض دیا گیا ہے۔اس سے قبل15مئی کو میجر کو کورٹ آف انکوائری میں کلین چٹ دینے کے رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس واقعہ سے متعلق تحقیقاتی عمل جاری ہے تاہم اب اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ نوجوان کو فوجی جیپ کیساتھ باندھنے میں ملوث قرار دئے گئے میجر گگوئی کو انعامات سے نوازا گیا ہے۔الیکڑانک میڈیا کی طرف سے مصدقہ طور پر اس بات کا خلاصہ کیا گیا ہے کہ فوجی سربراہ کی طرف سے میجر کو (Medal of Commendation)تمغہ تعریف دیا گیا ہے جس کی سفارش وزارت دفاع نے کی تھی۔وزارت دفاع کے کئی افسران نے میجر کی کارروائی کی مخالفت کی تھی تاہم بیشتر نے میجر کی حمایت کی۔یہ بات پہلے ہی منظر عام پر آئی تھی کہ کورٹ آف انکوائری رپورٹ کے مطابق میجر گگوئی آرمی کیڈٹ کالج سے تربیت یافتہ ہیں،ان کے پاس قریب دس سال کا تجربہ ہے اور انہوں نے رضاکارانہ طور پر وادی میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔کورٹ آف انکوائری میں میجر نتن گگوئی کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی تھی بلکہ بتایا گیاہے کہ’’کورٹ مارشل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!میجر کے خلاف انضباطی کارروائی کی سفارش بھی نہیں کی گئی تھی‘‘۔ رپورٹ میں فوجی افسران نے میجر گگوئی کی ’’حاضر دماغی‘‘ کی تعریف کی جس نے بقول ان کے اس طرح کا اقدام اٹھاکرانسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچالیا۔رپورٹ میں مذکورہ میجر کواس کی’’فہم و فراست اور حاضر دماغی‘‘ کیلئے مبارکباد پیش کی گئی جس کی وجہ سے بقول رپورٹ کے انسانی جانیں بچ گئیں،بصورت دیگر انسانی زندگیوں کے اتلاف کا خدشہ موجود تھا۔رپورٹ کے دوران سینئر افسران نے یہ رائے ظاہر کی ہے کہ ’’فوج میں مقصد کو حاصل کرنا زیادہ ضروری ہوتا ہے،ہوسکتا ہے کہ مذکورہ آفیسر نے دوسرا طریقہ اختیار کیا ہو لیکن اس سے مقصد مکمل طور پر حاصل ہوا‘‘۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ9اپریل کو بیروہ بڈگام علاقے میں اپنی نوعیت کا پہلاواقعہ پیش آیا تھاجب فوج کی 53راشٹریہ رائفلز سے وابستہ اہلکاروں نے فاروق احمد ڈار نامی نوجوان کو اپنی جیپ کے آگے باندھ کر اسے انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا۔اس روز سرینگر کی پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ووٹ ڈالے جارہے تھے۔