سرینگر//سینئر کانگریس لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے حریت کانفرنس کی جانب سے مذاکرات کا حصہ نہ بننے پر اپنے تاثرات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح سے مرکزی وزراء اور چند مقامی لیڈران کے بیانات سامنے آئے ،ان کی رو سے حریت کا فیصلہ تعجب خیز نہیں ہے۔اپنے ایک بیان میں پروفیسر سوز نے کہاکہ حریت کے مذاکرات کے انکار سے متعلق تازہ بیان سے مجھے کوئی تعجب نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ بڑی دیر سے مجھے تنازعہ کشمیر سے متعلق جو کچھ کہا جا رہا ہے اس میں کافی دلچسپی پیدا ہو گئی ہے۔ اسی لئے میں نے حالیہ دنوں میں بی جے پی کے لیڈر ،ارون جیٹلی ، جتندر رانا اور پی ڈی پی کے مظفر حسین بیگ جیسے لوگوں کے بیانات پر غور کرنے کا موقع ملا۔ابھی حال ہی میں جیٹلی نے کئی بیانات دیئے جس میں چدمبرم سے خطاب کرتے ہوئے اور اُن کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے خلاف ایک مہم چلائی کہ کانگریس ملک میں کشمیر کو مزید اٹانومی دینے کی وکالت کرنے سے ایک طوفان بپا کر رہی ہے کیونکہ کشمیر کو پہلے ہی کافی اٹانومی مل چکی ہے۔حالانکہ انہوں نے کھل کے کہا کہ کشمیر ہندوستان کا ایک اٹوٹ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ جتندر سنگھ رانا جو کشمیر پر اُلٹے سیدھے بیانات کیلئے بی جے پی کے معروف لیڈر ہیں ،اُن کا کہنا تھا کہ مذاکرات تو ایک جاری عمل ہے او ر دنیشور شرما کوئی خاص مذاکرات کار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور جنگجو لڑکوں کو سبق سکھایا گیا ہے اور یہ کہ کشمیر ہمیشہ ہندوستان کا حصہ رہے گا۔ ابھی چند دن پہلے پی ڈی پی کے مظفر حسین بیگ نے ای ٹی وی (ETV)پر بیان دیکر حریت کانفرنس کو برملا کہا کہ، ’ دفعہ 370 کا جو کچھ بچا کھچا ہے اسی پر بس کرو اور پاکستان کی طرف مت دیکھو ، وہ ملک تمہاری کوئی مدت نہیں کر سکتا ‘۔اسی لئے آج صبح کشمیر میں اخبارات کی سرخیوں میںجب میں نے مذاکراتی عمل میں شامل ہونے سے حریت کا انکار دیکھا تو مجھے کوئی تعجب نہیں ہوا۔پروفیسر سوز نے کہاکہ میر ا اندازہ ہے کہ جیٹلی اور جتندر رانا جیسے لوگوں کے مذاکراتی عمل کے خلاف بیانات اُس سپرٹ کے خلاف ایک متوازی سوچ کا اظہار ہے جو وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے حالیہ بیانات میں ظاہر کیا تھا۔ وزیر اعظم مودی نے 15 اگست 2017ء کو لال قلعہ پر اپنی تقریر میں کشمیریوں کو گلے لگانے کی جو بات کی تھی اس پر میرا بھروسہ اس لئے پید ہوا تھا کہ راج ناتھ سنگھ نے تب سے اپنے بیانات میں اُس سپرٹ کی تائید کی تھی۔ اس لئے آج کے دن راج ناتھ سنگھ کو سوچنا چاہئے کہ ارون جیٹلی اور جتندر سنگھ جیسے بی جے پی لیڈرکیا چاہتے ہیں‘‘