ہماری مادری زبان شینا لداخ خطے کے ساتھ ساتھ ریاستی عوام کے لئے ایک قابل فخر میراث ہے۔ واضح رہے یہ زبان اس خطے تک محدود نہیں بلکہ ریاست کے مختلف علاقوں میں بھی یہ بڑے شوق سے بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔کرگل، دراس ، گریز، تلیل،چیر کوٹ اور جموں کے بعض علاقوں میں شینا معروف بھی ہے اور مقبول بھی ہے ۔ شینا کے متوالوں کے لئے یہ زبان جذبات و احسا سات کے لئے وسیلہ ٔ اظہار ہونے کے علاوہ انہیںایک ودسرے سے جوڑتی ہے ،ان کی شعری اور نثری تخلیقات کا ساتھ دیتی ہے ، ان کی ثقافتی وحدت کی آبیاری کر تی ہے۔ افسوس کہ ریاست کی ایک اہم زبان ہونے کے باوجود سرکاری طور اس کی سرپرستی کر نے میں متعلقہ حکام تساہل اور تغافل کی روش اپنائے ہوئے ہیں ۔اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ کلچرل اکادمی نے شینا کو اپنا مقام دلانے کے لئے چند اسامیاں معرض وجود میں لانے کا وعدہ بہت پہلے دیا تھا لیکن ابھی تک وعدہ وفا ئی نہ کی ۔کافی جدوجہد کے بعد چوتھی جماعت کے اسکولی نصاب میں شینا کو شامل کیا گیا مگر اس سے آگے دوسری جماعتوں میں اسے متعارف کرانے میں کوئی اقدام نہیں کیا جارہاہے۔ حکومت وقت اور خداوندان ِ کلچرل اکادمی سے مودبانہ استدعاہے کہ دیگر زبانوں کی طرح شینا کے فروغ میں بھی مطلوبہ کاوشیں کی جائیں ۔ آغاز کے طور کلچرل اکادمی میں فی الفور وعدہ کی گئیں شینا اسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع کر ے ۔