سرینگر //لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ این آئی اے نامی ایجنسی کو کشمیریوں کو زیر عتاب لانے، انہیں خوف زدہ کرنے اور ٹیرر فنڈنگ کے نام پر انہیں گرفتار یا زچ کرنے پر مامور کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی اے اپنی ہڑبھونگ سے یہاںکے مزاحمتی اراکین، ان کے رشتہ داروں، دوستوں، ہمدردوں، تاجروں، ملازمین اور زندگی کے دوسرے شعبہ جات سے وابستہ لوگوں کو مسلسل تنگ طلب کرنے میں منہمک ہے اور اس مسلسل تنگ طلبی کا واحد مقصد کشمیریوں کی مزاحمت کو کمزور کرکے انہیں زیر عتاب لانا ہے۔بار صدر میاں عبدالقیوم کی این آئی اے کے ذریعے بار بار طلبی کو این آئی اے ہڑبھونگ کا ثبوت قرار دیتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ایک طرف یہ جبر جاری ہے اور ودسری جانب بھارتی میڈیا خاص طور پر ٹی وی چینلوں پر مزاحمتی قائدین، علماء، سماجی و سیاسی قائدین، تاجروں اور دوسرے لوگوں کے خلاف زہر آلود پروپیگنڈا مہم بھی جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جیلیں اور پولیس تھانے بچوں ،بوڑھوں،جوانوں اور خواتین بشمول آسیہ انداربی اور انکی ساتھی فہمیدہ صوفی سے بھرے ہوئے ہیں، مزاحمتی قائدین بشمول شبیر احمد شاہ،محمد ایاز اکبر، شاہد الاسلام،الطاف احمد شاہ، معراج الدین کلوال، پیر سیف اللہ، نعیم احمد خان اور فاروق احمد ڈار(بٹہ کراٹے) ،تاجر ظہور احمد وٹالی، فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور جاوید احمد آج این آئی اے اور ای ڈی کے ذریعے تہاڑ جیل اور دہلی کے دوسرے اذیت خانوں میں مقید ہیں جبکہ بشیر احمد راتھر( بویا)، مولانا سرجان برکاتی، عاطف حسن، عرفان احمد خان، محمد یوسف باغوان، میر حفیظ اللہ،محمد یوسف فلاحی،امیر حمزہ،عبدالغنی بٹ اور دوسرے لوگ کالے قانون پی ایس اے کے تحت جیلوں میں سڑائے جارہے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے حال ہی میں کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لینے پر اس تنظیم کو مبارک باد دیتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ عالمی فورم کشمیری اسیروں سے متعلق بھی اقدامات اُٹھائے گی اور ان کی حالت زار کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے گی تاکہ ان اسیروں کو کچھ راحت میسر آسکے۔