سرینگر// جماعت اسلامی نے وادی اور بیرون وادی مختلف جیلوں میں نظر بند سینکڑوں کشمیریوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جماعت ترجمان زاہد علی نے بیان میں کہاکہ سینکڑوں نظر بند کشمیری سلگتی گرمی میں جموں، دہلی اور دیگر جیلوں میں کسمپرسی کی حالت میں پڑے ہوئے ہیں اور اْن کے اہل خانہ اْن کی ملاقات کو ترس رہے ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ ان نظر بندوں سے ملاقات کے عمل کو اتنا سخت بنایا گیا ہے کہ ملاقات کے لئے جانا ہی بہت بڑی پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ترجمان نے کہاکہ سرینگر سنٹرل جیل میں قید افراد سے ملاقات کے لئے جانے والوں کو تلاشی کے نام پر بہت تنگ اور ہراساں کیا جاتا ہے اور پھر اندرجاکر دو جالیوں کے بیچ میں ملاقات کے لیے چند منٹ فراہم کئے جاتے ہیں جس کے دوران وہ مشکل سے ایک دوسرے کا چہرہ دیکھ سکتے ہیں،اسی طرح کی قدغنیں جموں کی جیلوں میں نظر بند کشمیریوں پر عائد کی گئی ہیں۔ زاہد علی نے کہاکہ تہار جیل میں قید کشمیریوں کو ہر وقت وہاں زیر حراست خطرناک مجرموں کی طرف سے حملوں کا اندیشہ رہتا ہے، اس کے علاوہ جیل حکام بھی ان کے ساتھ معاندانہ سلوک کا مظاہرہ کرتے ہیں اور معمولی بہانوں کی آڑ میں ان کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ بھارت کے دیگر دور دراز جیلوں میں بھی کئی کشمیری نظر بند انتہائی قابل رحم حالت میں پڑے ہوئے ہیں جہاں اْن کے گھر والے بھی مشکل سے ہی ملاقات کے لئے جاسکتے ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ جماعت اسلامی جموں اور بھارت کی دیگر جیلوں میں جملہ محروسین کی وادی کے جیلوں میں منتقلی کا مطالبہ کرتے ہوئے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند اور عمر قید جھیلنے والے اْن قیدیوں کی غیر مشروط رہائی پر بھی زور دیتی ہے جنہوں نے اس حوالے سے دیگر قیدیوں کی طرح معمول کی مدت پوری کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عام طور پر چودہ سال جیلوں میں گزارنے کے بعد ایسے قیدیوں کو رہا کیا جاتا ہے لیکن کشمیر میں اس بارے میں بھی ایک الگ ظالمانہ پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے اور سیاسی قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک روارکھا جاتا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ جماعت اسلامی جملہ نظر بندوں اور دیگر محروسین بشمول آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ڈاکٹر محمد قاسم، محمد مظفر ڈار، عبدالطیف، بشیر احمد لون، محمد عاقب،حریت رہنما شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، شاہد الاسلام، ایاز اکبر، معراج الدین کلوال،پیر سیف اللہ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، مقصود احمد بٹ، محمد امین ڈار، غلام قادر بٹ، محمد ایوب ڈار، نذیر احمد شیخ، غلام محمد بٹ، برکت علی خان، محمد اقبال خان، محمد صادق، فیروز احمد، محمد اسلم، شیخ عمران، محمد سعید بٹ، فیاض احمد شاہ، شوکت احمد خان، محمد عقیل وانی، گل محمد خان، مشتاق احمد خان، محمد حسین ملک، محمد امین وانی، محمد اسحاق پالہ، مشتاق احمد ملہ، شبیر احمد بٹ، عبدالاحد نائیک، منظور احمد بٹ، ناصر مرزا، بلال احمد کٹہ، لطیف احمد وازہ، دانش مشتاق، شوکت احمد وکیل، نثار احمد گنائی اور رئیس احمد میر شامل ہیں،کو رہاکیاجائے۔